Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غلط بیانات اور سازشی نظریے‘، الیکشن کے دوران غلط معلومات کیسے پھیلیں؟

سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن دونوں ہی کی جانب سے الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کے جھوٹے دعوؤں پر مبنی پوسٹس سامنے آئیں (فوٹو: اے ایف پی)
بائیکاٹ کے جھوٹے دعوؤں، جعلی ووٹوں، ناموزوں بیانات، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ووٹوں کی گنتی میں تاخیر نے انتخابی عمل کو متنازعہ بنا دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابتدائی نتائج میں سابق وزیراعظم عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں کی جانب سے غیرمتوقع طور پر بہتر کارکردگی دکھانے پر دھاندلی کے الزامات کی یلغار بند ہوئی مگر فاتح کا اعلان فی الحال نہیں کیا گیا۔
انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والے ادارے بائٹس فار آل پاکستان کے ڈائریکٹر شہزاد احمد نے کہا ہے کہ ’غلط معلومات کے پھیلاؤ میں تمام جماعتوں نے اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے۔‘
حکومت کی جانب سے جب موبائل فون اور ڈیٹا سروسز پر پابندی لگائی گئی تو معلومات کا خلا پیدا ہوا اور ایک روز قبل امیدواروں کے دفاتر کے قریب ہونے والے دو بم دھماکوں کو اس پابندی کے جواز کے طور پر پیش کیا گیا جس میں 28 لوگ جان سے گئے۔
’ڈیپ فیک‘ بائیکاٹ
سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن دونوں ہی کی جانب سے الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کے جھوٹے دعوؤں پر مبنی پوسٹس سامنے آئیں۔ غیرملکی مبصرین کے مطابق ان دعوؤں کو ٹرن آؤٹ کو کم کرنے کی واضح کوشش قرار دیا گیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ مرتبہ دیکھی جانے والی ایک ویڈیو میں بظاہر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار راجہ بشارت کو عمران خان کی جانب سے بائیکاٹ کے احکامات جاری کرتے ہوئے دکھایا گیا جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کے حامیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
تاہم راجہ بشارت نے کہا کہ یہ ویڈیو ’ڈیپ فیک‘ تھی جو مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی اور یہ ان کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
حقیقت میں پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کرنے کے بارے میں کوئی ہدایت جاری نہیں کی تھی۔ پی ٹی آئی کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن نے کہا کہ وہ تو ووٹرز کو ووٹ کاسٹ کرنے کا کہہ رہے تھے۔
نواز شریف کے معاملے میں سال 2007 کی ایک ویڈیو کو استعمال کیا گیا جب انہوں نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا جسے ٹک ٹاک پر غلط تناظر میں پیش کیا گیا۔
سازشی دعوے
سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی پوسٹوں میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے بڑی تعداد میں بیلٹ پیپرز شائع کروائے ہیں تاکہ دھاندلی کرتے ہوئے نتائج پر اثرانداز ہوا جا سکے۔

دعویٰ کیا گیا کہ ایک ہی دن میں عمران خان کی شکل والا ماسک  10 لاکھ سے زیادہ بار فروخت ہوا (فوٹو: اے ایف پی)

ایک ایسی ہی ٹک ٹاک ویڈیو، جسے تقریباً 50 ہزار متبہ پسند کیا گیا، میں یہ کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کے لیے اپنی تمام حدود و قیود کو پامال کر رہی ہے۔‘
کردار کشی
غلط معلومات پھیلاتے ہوئے امیدواروں کے کردار کشی بھی کی گئی۔ فیس بک پر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی گئی ایک ویڈیو میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو غلط طور پر تشبیہہ دی گئی۔
پاکستانی میڈیا نے وائرل ہونے والے ایک واٹس ایپ پیغام کو بھی رپورٹ کیا جس میں یہ دعوی کیا گیا کہ ایک معروف آن لائن سٹور پر ایک ہی دن میں عمران خان کی شکل والا ماسک  10 لاکھ سے زیادہ بار فروخت ہوا جس کے باعث وہ آؤٹ آف سٹاک ہو گیا، تاہم اس سٹور نے ایسی تمام خبروں کی تردید کی ہے۔
پی ٹی آئی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ووٹنگ کے عمل کے دوران موبائل فون اور ڈیٹا سروسز کو بند کرنے کا مقصد ان کو لینڈ سلائیڈ فتح سے دور کرنا تھا۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر غلط معلومات پھیلیں۔
ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکن اسامہ خلجی نے کہا کہ ’سنسرشپ کی وجہ سے یقیناً غلط معلومات کو فروغ حاصل ہوگا۔‘

شیئر: