طے ہوا ہے سب مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے: آصف علی زرداری
’آئی ایم ایف سے معاہدہ سب سے بڑا چیلنج‘، نئی حکومت کو کن مسائل کا سامنا ہوگا؟
جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے آزاد امیدواروں کو ’آشیانہ‘ فراہم کرے گی؟
خیبرپختونخوا کے نامزد وزیر اعلیٰ: ’شعلہ بیان اور جذباتی‘ رہنما علی امین گنڈا پور
سیاست سے قبل تنازعات کا شکار، مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ نامزد
اسلام آباد: سری نگر ہائے وے کے قریب سے میزائل برآمد
اسلام آباد کے سری نگر ہائے وے کے قریب سے میزائل برآمد ہوا ہے۔
میزائل سی ڈی اے کی جانب سے کھدائی کے دوران برآمد ہوا۔ میزایل برآمد ہونے کے بعد پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ مواقع پر پہنچ گئے۔
پولیس اور بمب ڈسپوزل سکواڈ نے میزائل کو ناکارہ بنا دیا۔
جمعیت علمائے اسلام نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ نے آٹھ فرروری 2024 کے انتخابی نتائج کو مجموعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔
’انتخابی دھاندلی نے سنہ 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے۔ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیا ہے۔
’جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نظر میں پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔ لگتا ہے کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔ جمعیت علمائے اسلام پارلیمانی کردار ادا کرے گی تاہم اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہو گی۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس عاملہ نے مرکزی مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ وہ جماعت کی پارلیمانی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرے کہ ’جمعیت مستقل طور پر پارلیمانی سیاست سے دستبردار ہو اور عوامی جدوجہد کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں عوام کی حقیقی نمائندگی کی حامل اسمبلیوں کے انتخاب کو ممکن بنایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک نظریاتی قوت ہے، ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی، اور وسیع مشاورت کے بعد ملک میں اپنے عظیم مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے۔ کارکن اپنی تاریخ کو اپنی قربانیوں کے ساتھ تابندہ رکھنے کے عزم کے ساتھ تحریک میں اترنے کے لیے تیار رہیں۔‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ’اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو پھر اس کا معنیٰ یہ ہے کہ فوج کا نو مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔ اور پھر قوم نے جیسے غداروں کو مینڈیٹ دیا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کے نتائج اس بات کا بھی واضح اشارہ دےرہا ہے کہ کامیاب یا شکست خوردہ امیدواروں سے بڑی بڑی رشوتیں لی گئی ہیں اور بعض کو تو پیسوں کے بدلے پوری کی پوری اسمبلیاں عطا کی گئی ہیں۔ اس لیے میں مسلم لیگ نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔‘
نواز شریف کا وزارت عظمیٰ قبول نہ کرنے مطلب سیاست سے کنارہ کشی نہیں، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ وزارت عظمٰی کا عہدہ قبول نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ نواز شریف سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔
بدھ کو مریم نواز نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اگلے پانچ سال نہ صرف بھرپور سیاست کریں گے بلکہ وفاق و پنجاب میں اپنی حکومتوں کی سرپرستی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف انتخابی تقاریر میں واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی مخلوط حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔
’جو لوگ نواز شریف کے مزاج سے وقف ہیں انھیں نواز شریف کے اصولی موقف کا پتہ ہے۔ شہباز شریف اور میں ان کے سپاہی ہیں۔ ان کے حکم کے پابند ہیں اور ان کی سربراہی اور نگرانی میں کام کریں گے۔‘
وزارت عظمیٰ کا عہدہ قبول نا کرنے کا مطلب اگر یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف سیاست سے کنارہ کش ہو رہے ہیں تو اس میں کوئی سچائی نہیں۔ اگلے ۵ سال وہ نا صرف بھرپور سیاست کریں گے بلکہ وفاق و پنجاب میں اپنی حکومتوں کی سرپرستی کریں گے انشاءاللّہ۔
نوازشریف کی تینوں حکومتوں میں عوام…— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) February 14, 2024