’انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں‘، کمشنر راولپنڈی کا مستعفی ہونے کا اعلان
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
سنیچر کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ’راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے ضمیر کا بوجھ اُتار رہا ہوں، آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی۔‘
لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ’ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50 ،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا جبکہ 70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والوں کو ہم نے ہروایا۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ ’میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے، میرے ساتھ الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔‘
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا ہے کہ ’اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ مجھے سرعام گرفتار کیا جائے۔ دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔‘
الزامات کا مقصد الیکشن کی ساکھ کو متنازع کرنا ہے: حکومت پنجاب
صوبہ پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات کی تحقیقات ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کمشنر راولپنڈی سیاسی کیریئر بنانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان الزامات کا مقصد الیکشن کی ساکھ کو متنازع کرنا ہے۔
عامر میر نے مزید کہا کہ کوئی نارمل شخص ایسی غیرذمہ دارانہ گفتگو نہیں کر سکتا۔
عامر میر کے مطابق تحقیقات ہوں گی کہ اس دماغی کیفیت کا شخص اتنے اہم عہدے تک کیسے پہنچا۔
الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تردید کر دی
الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
’الیکشن کمیشن کے کسی عہدیدار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔‘
مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات
آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد نتائج کی آمد میں تاخیر کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ملک بھر میں دھاندلی کے ذریعے ان کے امیدواروں کو ہروایا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے علاوہ جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، پیپلز پارٹی، اے این پی اور قوم پرست جماعتوں نے بھی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے نتائج کو مسترد کر دیا۔
تحریک انصاف نے آج ملک بھر میں اس سلسلے میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ دیگر جماعتیں بھی اپنی اپنی سطح پر احتجاج کر چکی ہیں۔
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے کئی حلقوں میں نتائج روکنے کے لیے عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے۔