Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں، ن لیگ اور پی پی کی استدعا

چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’مختلف سیاسی جماعتوں کی درخواستیں آئیں جنہیں سننا ضروری ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں۔
منگل کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’مختلف سیاسی جماعتوں کی درخواستیں آئیں جنہیں سننا ضروری ہے۔‘
الیکشن کمیشن کے ایک رکن اکرام اللہ کے مطابق ’ن لیگ، پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم کی درخواست ہے کہ مخصوص نشستیں ان میں تقسیم کی جائیں۔‘
سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ’ہم یہاں اپنی مخصوص نشست کے لیے آئے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ان جماعتوں کا کیا مسئلہ ہے؟ آئین کے تحت سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر دیگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو کھل کر بتائیں۔‘
پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کا فیصلہ کمیشن نے کرنا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر تمام فریقین کو سنیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت ہی نہیں تو کیسے مخصوص نشستیں دی جا سکتی ہیں؟

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب تک مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہو، اسمبلی کا سیشن نہیں بلایا جا سکتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پی ٹی آئی کے علی ظفر نے کہا کہ ’سنی اتحاد کونسل کو آئین، قانون اور انصاف کے مطابق مخصوص نشستیں ملنی ہیں۔‘
 اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی میں ایک نشست بھی حاصل نہیں کر سکی۔
’عوام نے ان کو مسترد کر دیا ہے۔ ایسی پارٹی جو پارلیمانی جماعت ہی نہیں۔ آزاد ارکان کو اکٹھا کرکے ان کو کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں؟ الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سنے۔ یہ ایک آئینی و قانونی سوال ہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔‘
علی ظفر نے تمام درخواستوں کی کاپیاں فراہم کرنے کی استدعا کی جو منظور کر لی گئی۔
فاروق ایچ نائیک نے معاملے پر تمام پارلیمانی جماعتوں کو فریق بنا کر نوٹسز جاری کرنے اور سننے کی استدعا کی۔ الیکشن کمیشن نے تمام درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
’جب تک مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہو، اسمبلی کا سیشن نہیں بلایا جا سکتا‘
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ جب تک مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہو، اسمبلی کا سیشن نہیں بلایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ 86 قومی اسمبلی کے اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔ پنجاب میں 107، خیبر پختونخوا میں 90، سندھ اسمبلی میں 9 ایم پی ایز سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے جس کے بعد 227 سیٹیں بنتی ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے چار درخواستیں الیکشن کمیشن کو بھیجی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون میں موجود ہے کہ آزاد امیدوار تین دن کے اندر اندر کوئی بھی سیاسی جماعت جوائن کر سکتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت ہی نہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)

سنی اتحاد کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہم نے چھ روز پہلے درخواست دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ راتوں رات ہماری درخواست کے خلاف چھ اپیلیں دائر ہوئیں اور آج نمبر بھی آلاٹ ہو گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے تمام درخواستوں کو یکجا کر لیا اور سماعت کل ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں ان جماعتوں کے لیے ہوتی ہیں جو کامیاب ہو کر پارلیمان آتی ہیں۔‘
پیر کو صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی سمری یہ کہتے ہوئے واپس بھجوا دی تھی کہ پہلے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو مکمل کریں پھر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں گے۔

شیئر: