بیل آؤٹ پیکج میں سیاسی استحکام کو مدِنظر رکھا جائے: پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط
بیل آؤٹ پیکج میں سیاسی استحکام کو مدِنظر رکھا جائے: پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط
بدھ 28 فروری 2024 17:14
عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو جلد خط لکھنے کی ہدایت کی تھی (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج میں سیاسی استحکام کو مد نظر رکھا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان بدھ کی رات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آج آئی ایم ایف کو لیٹر لکھ دیا ہے۔
’ہم نہیں چاہتے آئی ایم ایف کے پروگرام میں رکاوٹ بنیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ جو ہماری بات ہوئی تھی صاف اور شفاف الیکشن کے حوالے سے وہ ہم نے یاددہانی کروائی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کبھی پاکستان کی معیشت کا پہیہ چلانے میں نہ روکاوٹ بنی ہے نہ بنے گی۔ ’پاکستان تحریک انصاف محب وطن جماعت ہے۔‘
’آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل کر کے اگر پی ڈی ایم حکومت پیسہ صحیح طرح استعمال نہ کرے تو پی ٹی آئی یہ نہیں ہونے دے گی۔‘
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پرگرام ایک منتخب حکومت ہی چلا سکتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف چاہتی ہے ملک کی ترقی ہو۔ ’جو قرضہ لیا جاتا ہے وہ ملک کی رفارمز کے لیے استعمال ہو۔‘
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ دومارچ کو احتجاج کی کال دی ہے اور اس دن ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف نے روئٹرز کو ایک ای میل میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو ابھی خط موصول نہیں ہوا
گذشتہ ہفتے عمران خان کے معاونین نے کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف پر زور دیں گے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مزید بات چیت کرنے سے پہلے متنازعہ انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کرے، تاہم آئی ایم ایف نے ملک کی سیاسی صورت حال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
کراچی میں مقیم ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سہیل احمد نے کہا کہ اس خط کا مارکیٹ پر کوئی بڑا اثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اپنے حساب سے کام کرے گا۔
گذشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی معاہدے کے بعد ریکارڈ مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی اور سکڑتے غیرملکی ذخائر سے نبردآزما پاکستان کی معیشت استحکام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
مقامی میڈیا نے بدھ کو وزارت خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ چین نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کر دیا ہے۔ یہ قرض مارچ میں واجب الادا تھا اور اسے ایک سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک نئی حکومت کو اپریل میں سٹینڈ بائی معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف سے مزید فنڈز کی ضرورت ہوگی۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ادارے کی توجہ سٹینڈ بائی پروگرام کی تکمیل پر تھی لیکن اگر درخواست کی گئی تو پاکستان کے جاری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وہ ایک نئے انتظام کے ذریعے نئی حکومت کی حمایت کرے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آئی ایم ایف کو لکھے جانے والے خط میں موقف اپنایا جائے گا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔ تمام معیشت دان یہ کہتے ہیں کہ وسائل پیدا کیے بغیر قرض پر ملک نہیں چل سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ساری قوم کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، 20 نشستوں والے کو وزیراعظم بنایا جا رہا ہے۔ سارا ملک انتخابات میں ان جماعتوں کے خلاف کھڑا ہوا ہے۔‘