نو مئی، بلاول بھٹو کی چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی اپیل
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شدید نعرے بازی کی (فوٹو: سکرین گریب)
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نو مئی کے واقعے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی اپیل کی ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہم نے نو مئی کے واقعات کی مذمت کی تھی۔ اب سنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک انکوائری کا مطالبہ کیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ اس انکوائری کے مطابق جنہیں سزا ملنی چاہیے سزا دیں اور جو بے گناہ ہیں انہیں انصاف ملنا چاہیے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میں ان کی بات کی توثیق کرتا ہوں اگر پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا یقین دہانی کرائیں کہ کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہو گا وہ مجھے بھی ماننا ہو گا اور انہیں بھی۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی ہمارے اداروں اور شہدا کی یادگار پر حملہ کرے اور پاکستان اسے بھول جائے۔ جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا اس ملک کی سیاست آگے بڑھ سکے گی اور نہ ہی ان کی سیاست۔‘
’اس لیے پیپلز پارٹی وزیراعظم سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے درخواست کریں کہ وہ خود اس جوڈیشل کمیشن کا سربراہ بن کر نو مئی کے بارے میں تحقیقات کریں۔ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ملک کا وزیر خارجہ رہا ہوں جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے۔ سائفر کی ایک کاپی وزارت خارجہ میں ہوتی ہے۔ خان صاحب نے خود ٹی وی پر آ کر کہا کہ سائفر گُم ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے تقریر کے دوران کاغذ لہراتے ہوئے کہا کہ ’یہ جلسے میں ایسے لہرانے کی بات نہیں تھی، یہ آڈیو لیک کی بھی بات نہیں ہے۔ میرے نزدیک مسئلہ یہاں شروع ہوتا کہ جب بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن گرفتاری کے بعد وہ سائفر ایک غیر ملکی جریدے میں چھپ جاتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ جان بوجھ کے کسی نے اس سائفر کو سیاست کے لیے انٹرنیشنل جریدے میں چھپوایا تاکہ کیسز کو متنازع بنایا جائے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’جب آپ خفیہ دستاویز کو لیک کرتے ہیں تو یہ قومی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ ہے۔ اگر میں آئین کی خلاف ورزی کرتا ہوں تو مجھے سزا دلوائیں، اگر کوئی دوسری طرف سے اس آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے بھی سزا دلوائیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور ’گو زرداری گو‘ کے نعرے لگائے.