وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی کابینہ میں سینئیر رہنماؤں کو شامل نہ کرنے کے فیصلے پر سینئیر پارٹی ورکرز کی جانب سے سوال اٹھائے جانے لگے ہیں۔
وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے 6 مارچ کو کابینہ کے 15 صوبائی وزیروں کا اعلان کیا جن میں چار تجربہ کار سابق صوبائی وزیر اور 11 نئے چہرے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مشیروں کی فہرست میں سابق وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر سیف کا نام شامل کیا گیا ہے، جبکہ معاون خصوصی میں سابق کابینہ کے دو اراکین کے نام شامل ہیں۔
نئے چہروں میں فضل حکیم سوات، عدنان قادری ضلع خیبر، عاقب اللہ اور فیصل ترکئی صوابی، محمد سجاد کرک، مینہ خان اور قاسم علی شاہ پشاور جبکہ نذیر عباسی ایبٹ آباد، پختون یار بنوں، آفتاب عالم کوہاٹ اور ظاہر شاہ مردان سے شامل ہیں جو پہلی بار وزیر بنے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
خیبر پختونخوا کابینہ میں شامل وزرا اور مشیر کون ہیں؟Node ID: 842166
-
پی ٹی آئی کا احتجاج: بڑے رہنما رہا، ’عام شہری اور طلبا گرفتار‘Node ID: 843301
-
وفاقی کابینہ کا حلف: کیا پاکستان 80 کی دہائی کی طرف پلٹ رہا ہے؟Node ID: 843336
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں میں سابق سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی، سابق صوبائی وزیر اکبر ایوب، انور زیب، محمد عارف، سابق مشیر شفیع اللہ، سابق معاون خصوصی عبدالمنعم اور تاج محمد ترند کو کابینہ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
سابق صوبائی وزیر اور موجودہ رکن صوبائی اسمبلی انور زیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’باجوڑ میں ہم نے پی ٹی آئی کو کامیاب کیا، دو ایم این ایز اور تین ایم پی ایز پارٹی کو جتوا کر دیے مگر باجوڑ سے ایک رکن بھی کابینہ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’باجوڑ کو ایک وزارت ملنی چاہیے تھی۔ سینئیر رہنماوں کا نام آخر تک کابینہ میں شامل تھا مگر علم نہیں کیسے تبدیل ہوا۔‘
ایم پی اے انور زیب کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو فیصلے کا اختیار ہے جو کہ ہمیں قابل قبول ہے۔‘
سابق سپیکر مشتاق غنی نے اپنے موقف میں کہا کہ ’میں پارٹی کا کارکن ہوں۔ لیڈر کا جو بھی فیصلہ ہو گا مجھے قبول ہے، ہمارا کام خدمت کرنا ہے چاہے کابینہ میں موجود ہوں یا نہیں۔‘
