Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ اور آسٹریلیا کا غزہ میں ’فوری لڑائی روکنے‘ کا مطالبہ

امریکہ نے فوری جنگ بندی کی قرارداد سکیورٹی کونسل میں جمع کرا دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ اور آسٹریلیا نے غزہ میں ’فوری لڑائی روکنے‘ کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ دوسری جانب جنوبی شہر رفح میں زمینی کارروائی کے منصوبے کے خلاف اسرائیل پر سفارتی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی اور برطانوی وزرائے خارجہ اور دفاع کے درمیان ملاقات کے بعد مشترکہ بیان جاری ہوا ہے جس میں فوری لڑائی بند کرنے، امداد کی ترسیل اور یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا گیا ہے۔
آسٹریلیا اور برطانیہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ’فوری جنگ بندی‘ کے مطالبے کی قرارداد اقوام متحدہ میں پیش کرنی ہے۔
لندن کی جانب سے ’فوری لڑائی روکنے‘ کا مطالبہ اس بات کا عندیہ ہے کہ اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی ہلاکتیں برطانیہ کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتی جا رہی ہیں۔
بیان میں برطانیہ اور آسٹریلیا نے کہا کہ ’مستقل اور پائیدار جنگ بندی کے لیے امداد کی ترسیل اور یرغمالیوں کی رہائی ایک اہم قدم ہے۔‘
خیال رہے کہ امریکہ، روس، چین اور فرانس کے علاوہ برطانیہ بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کے استعمال کا حق رکھتا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادی ملک اسرائیل کو بچانے کی غرض سے امریکہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے حوالے سے مطالبات کو کئی ماہ سے مسترد کرتا آیا ہے۔ 

برطانیہ اور آسٹریلیا نے غزہ میں فوری جنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ میں پیش ہونے والی قرارداد سے اسرائیل پر دباؤ پڑے گا کہ وہ پانچ ماہ سے جاری حملوں میں کمی لائے جس سے اب تک 32 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے رفح میں زمینی کارروائی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے حملوں میں مزید شدت لانے کا عہد کیا ہے تاکہ حماس کے ممکنہ ٹھکانوں کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔
برطانیہ اور آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ اور دفاع نے روس کے ’یوکرین پر مکمل، غیر قانونی اور غیر اخلاقی حملے‘ کی مذمت کی اور روس سے اپنی افواج واپس بلانے کا مطالبہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرا نے روس کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے ممالک بالخصوص چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس کو جنگ جاری رکھنے سے روکیں اور ماسکو کو اپنی غیرقانونی جنگ روکنے پر قائل کریں۔

شیئر: