بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں مسلح حملوں میں اضافے کے بعد حکومت نے سکیورٹی اقدامات کا از سرنو جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے باہر اور اندر نئی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی جبکہ نگرانی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ پر تیزی سے کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
گذشتہ ایک ماہ کے دوران گوادر میں دو بڑے حملوں اور خیبر پختونخوا میں چینی باشندوں پر خودکش حملے کے بعد ملک میں غیرملکیوں بالخصوص چینی باشندوں، گوادر میں سی پیک کے منصوبوں، اہم سرکاری و سکیورٹی تنصیبات اور سرمایہ کاروں کے تحفظ سے متعلق خدشات نے جنم لیا ہے۔
حکام کے مطابق ان خدشات اور سکیورٹی خامیوں کو دور کرنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے جو وزیراعظم، وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی محکمہ داخلہ اور ضلع کی سطح پر ہونے والے اجلاسوں میں تجویز کیے گئے۔
مزید پڑھیں
-
گوادر میں فوج کے بم ڈسپوزل سکواڈ پر حملہ، دو اہلکار جان سے گئےNode ID: 848086
بلوچستان حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے چاروں صوبائی حکومتوں کو فارن نیشنل سکیورٹی سیل (ایف این ایس سی) کے آن لائن سسٹم پر تمام غیرملکیوں کے نقل و حرکت کے اندراج اور ان کی سکیورٹی کے لیے 2023 میں بنائی گئی ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کی ہے۔ ان ایس او پیز کے مطابق گوادر میں چینی باشندوں کو نقل و حرکت کے لیے بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر میں سکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے سیف سٹی سمیت زیر التوا منصوبوں کو رکاوٹیں دور کر کے جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
تقریباً چار ارب 96 کروڑ روپے لاگت کے گوادر سیف سٹی منصوبے کے لیے وفاقی اور بلوچستان حکومت نے فنڈز کے اجرا کی منظوری دے دی ہے۔ اس مشترکہ منصوبے کے لیے دونوں حکومتیں نصف نصف رقم فراہم کرے گی۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ حکومت نے گوادر اور ساحلی شاہراہ میں کم از کم چھ نئی چیک پوسٹیں بھی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساحلی شاہراہ پر پولیس کی چار نئی چیک پوسٹیں جبکہ کوسٹ گارڈ کی دو نئی چیک پوسٹیں بنائی جائے گی جس پر صوبائی حکومت کروڑوں روپے خرچ کرے گی۔
حکومت بلوچستان کے ایک سرکاری اعلامیہ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گوادر سیف سٹی منصوبے پر تیزی سے کام کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
بلوچستان میں سی پیک کے سات مختلف منصوبوں میں 982 چینی باشندے متعین ہیں۔ سی پیک منصوبوں اور ان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے مختلف سکیورٹی فورسز کے 5690 اہلکار تعینات ہیں۔
سرکاری بیان کے مطابق گذشتہ ہفتے وزیراعظم کے زیر صدارت اجلاس کو ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ سی پیک منصوبوں اور چینی باشندوں کو سکیورٹی کی فراہمی کے لیے وزارت داخلہ کی تجویز کردہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ کی مروجہ ایس او پیز کا ہر 15 دن بعد جائزہ لیا جاتا رہے گا جس کی روشنی میں سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے فیصلے کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گوادر میں سکیورٹی خطرات کو کم کرنے اور سی پیک کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے پاکستانی فوج کی خصوصی سکیورٹی ڈویژن تعینات ہے۔ پاکستانی فوج کے علاوہ پاکستانی بحریہ، ایف سی، کوسٹ گارڈ، پولیس اور کوسٹل ہائی وے پولیس سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
2019 سے ایف سی کے دس پلاٹون بھی تعینات ہیں جبکہ شہر میں نیم قبائلی لیویز فورس کو ختم کر کے مکمل طور پر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔ گوادر میں شہر کے چار داخلی راستوں پر فوج، نیوی، ایف سی اور پولیس کی چار بڑی چیک پوسٹیں پہلے ہی قائم ہیں۔
تاہم اس کے باوجود تین لاکھ آبادی والے ماہی گیروں کے اس چھوٹے سے شہر میں کالعدم بلوچ مسلح تنظیموں کی کارروائیوں میں اضافہ پاکستان اور چین دونوں کی حکومتوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہیں۔ چین نے پاکستان پر اپنے شہریوں اور سی پیک منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد سکیورٹی اقدامات مؤثر بنانے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
گوادر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران دو حملے ہوچکے ہیں۔31 مارچ کو فوج کے بم ڈسپوزل سکواڈ پر حملے میں دو اہلکار جان سے گئے۔ 20 مارچ کو گوادر کے وسط میں واقع گوادر پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس میں واقع سکیورٹی اداروں کے دفاتر پر عسکریت پسندوں کے حملے میں دو سکیورٹی اہلکاروں کی موت ہوئی۔ جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور مارے گئے۔
کمشنر مکران سعید احمد عمرانی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعے کے بعد حفاظتی اقدامات پر از سرنو جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ان کا کہنا تھاکہ شہر میں دو تین نئی چیک پوسٹیں بنیں گی جہاں پولیس تعینات ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو گوادر سے ملانے والی شاہراہ ’کوسٹل ہائی وے‘ کے لیے الگ پولیس فورس بنائی گئی ہے جس کو مضبوط بنانے کا کام جاری ہے۔ کوسٹل ہائی وے پولیس بھی چیک پوسٹیں قائم کرے گی تاکہ نقل و حرکت پر نگرانی کی جا سکے۔
کمشنر کے مطابق ’سیف سٹی منصوبہ گوادر کی سکیورٹی کے لیے انتہائی ہے۔ فنڈ ز کی عدم منظوری کی وجہ سے تاخیر ہو رہی تھی۔ نگراں حکومت نے اس منصوبے کو شاید مینڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے نہیں دیکھا۔ نئی حکومت نے آتے ہی فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔ امید ہے اب منصوبے پر تیزی سے کام شروع ہوجائے گا۔‘
منصوبے کی تکمیل کی مدت دو سال مقرر کی گئی ہے تاہم کمشنر کا کہنا ہے کہ یہ فنڈز کی فراہمی پر منحصر ہے۔ اگر رقم بروقت جاری کی گئی تو منصوبہ وقت پر مکمل کر لیا جائےگا۔
مزید پڑھیں
-
کنگ سلمان ریلیف سینٹر کی گوادر کے متاثرین کے لیے امدادNode ID: 843091