Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عید کی تعطیلات کے فوری بعد ’نئے بنگالی سال‘ کا تہوار

قمری اور شمسی کیلنڈروں کو یکجا کر کے اس بنگالی کیلنڈر کا آغاز کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر اتوار کو ہزاروں شہری ’ نئے بنگالی سال‘ کے استقبالیہ تہوار پر جشن مناتے نظر آئے۔
 عرب نیوز کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی کیمپس کے ممتاز آرٹس کالج سے شروع ہونے والے ثقافتی جلوس میں شامل بہت سے افراد روایتی سرخ لباس میں ملبوس خوشی سے رقص کر رہے تھے۔

یہ تہوار ثقافت کی بنیاد اور بنگلہ بولنے والوں کی شناخت ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

’منگل شوبھاجترا‘ نامی اس تہوار کو عالمی ورثہ یونیسکو نے 2016 میں بنگلہ دیش کے ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا تھا۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ آرٹس کے تیسرے سال کے طالب علم عرفات رحمان نے بتایا کہ ’بنگالی سال کے آغاز پر یہ جشن ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔‘
عرفات رحمان نے کہا کہ ہماری ثقافت کا یہ واحد تہوار ہے جس میں ہر طبقہ کے افراد بلا تفریق ذات پات اور مذہب شامل ہوتے ہیں۔
اس جشن کے موقع پر ہونے والی تقریبات میں ہم خوشحالی کی امید کے ساتھ آنے والے نئے سال کا استقبال کرتے ہیں اور ہم وطنوں کے لیے نیک تمنائیں رکھتے ہیں۔
عرفات رحمان  یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے بعد سے  ہر سال ریلی میں شریک ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر نکالے گئے جلوس میں استعمال ہونے والے رنگین ماسک بنگلہ دیش کی لوک ثقافتوں اور کسانوں و دیہی علاقوں کے باشندوں کی زندگی سے منسلک ہیں۔

منگل شوبھاجاترا سیکولر تہوار ہے جو ورثے کی یاددہانی کراتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اس جلوس کے ذریعے بنگلہ دیشی عوام کسی حد تک خود کو اس سرزمین کی اصلیت اور فطرت سے جوڑتے ہیں۔
ڈھاکہ کی رہائشی 37 سالہ ملی خان کا کہنا ہے کہ نئے سال کا جلوس بنگلہ دیش کے ورثے کی یاد دہانی کراتا ہے۔
ہر سال جشن منانے کا انداز وہی رہتا ہے لیکن یہ جلوس عوام کے ذہنوں میں بنگالی ثقافت کی روح کو نئے سرے سے اجاگر کرتا ہے۔
ملی خان نے بتایا کہ یہ سالانہ جشن ایسا موقع ہے جس کی ہمیں سب سے زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہ ہماری ثقافت کی بنیاد ہے اور بنگلہ بولنے والی قوم کے طور پر ہماری شناخت ہے۔
موجودہ دور میں ہماری شہری زندگی انتہائی مصروف ہو گئی ہے اور ہم  گاؤں میں اپنے گھر جانے کے لیے وقت نہیں نکال پاتے اس تناظر میں ’منگل شوبھاجاترا‘ جلوس،  رقص و  نغموں  کے ساتھ نئے سال کا استقبال، یہ تمام خوشیاں مل کر ہمیں اپنی ثقافت کے ابتدائی ایام  کی یاد دلاتی ہیں۔
بنگالی سال کو مقامی زبان میں ’پوہیلا بویشاخ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو عیدالفطر کی تعطیلات کے فوراً بعد شروع ہوا، بنگلہ دیش میں اتوار کو قومی تعطیل کے ساتھ ملک بھر میں 17 کروڑ بنگالیوں  نے اس تہوار کے تحت مختلف تقریبات منائیں۔
قبل ازیں برصغیر میں 16ویں صدی کے مغل شہنشاہ اکبر کے دور میں بنگالی کیلنڈر کا آغاز ہوا جس کے تحت ٹیکس جمع کرنے میں سہولت کے لیے قمری اور شمسی کیلنڈروں کو یکجا کر کے اس کیلنڈر کا آغاز کیا گیا۔

ثقافتی تہوار میں ہر طبقہ بلا تفریق ذات پات و مذہب شامل ہوتا ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

معروف بنگلہ دیشی مورخ پروفیسر منتصر مامون نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں نئے سال کی تقریبات معاشرے میں ہر قسم کی بے ضابطگیوں اور جبر کے خلاف احتجاج کا حصہ بھی رہی ہیں۔
اس تہوار پر نکالی جانے والی ریلی ’منگل شوبھاجاترا‘ پہلی بار 1989 میں بنگلہ دیش میں فوجی حکمران کے خلاف احتجاج کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔
منگل شوبھا جاترا دنیا کا واحد سیکولر تہوار ہے جس کا آغاز احتجاجی طور پر ہوا اور آج بھی اس میں وہی جذبہ نظر آتا ہے۔
ڈھاکہ یونیورسٹی میں فنون لطیفہ کا شعبہ ہمیشہ کسی کارپوریٹ اسپانسر کے بغیر اس روایتی جلوس کا اہتمام کرتا ہے۔
’منگل شوبھاجاترا‘  جلوس ملک کے ہر مکتبہ فکر کے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو زندگی کے تمام شعبوں سے منسلک افراد کو پرامن معاشرے کی خواہش کے ساتھ یکجا کرتا ہے۔

شیئر: