پاکستان کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے یونیورسٹی کیمپسز میں تہوار منانے پر ’پابندی‘ لگانے کے حوالے سے اپنا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا ہے۔
ایچ ای سی کی جانب سے ’پابندی‘ کے احکامات 20 جون کو اس وقت سامنے آئے تھے جب اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی کے طلبا کی رنگوں سے کھیلتے ہوئے ویڈیوز سامنے آئیں تھیں اور سوشل میڈیا پر اسے بعض صارفین نے ہندو مذہبی تہوار ہولی سے مشابہت دی تھی۔
تاہم سوشل میڈیا پر ایچ ای سی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد کمیشن نے جمعرات کو ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام مذاہب اور ان سے جُڑے پاکستان میں منائے جانے والے تہواروں کی عزت کرتے ہیں اور ’اس حوالے سے جاری کیے گئے پیغام کا مقصد کسی بھی طور پر بھی کسی شخص یا گروہ کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
امریکی لڑکی جس کی پیدائش جیل میں اور تعلیم ہارورڈ یونیورسٹی میںNode ID: 769931
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے ٹویٹ کیے گئے ایچ ای سی کے وضاحتی پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے جاری کیے پیغام سے ’جو تاثر گیا اور اسے اس طرح سے پھیلایا گیا جیسے کہ ایچ ای سی نے تمام تہواروں کو منانے پر پابندی عائد کردی گئے ہے وہ سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔‘
ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جاری کیے جانے والے پیغام کا مقصد تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ دینے اور ڈسپلن برقرار رکھنے کے حوالے سے تھا۔
HEC clarification: the Holi mute order should never have been sent out in the first place. pic.twitter.com/hB9mvowf0z
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) June 22, 2023