اپوزیشن کے احتجاج اور نعرے بازی میں صدر زرداری کا مفاہمت پر زور
جمعرات 18 اپریل 2024 8:53
صدر کا کہنا تھا کہ ’اس ایوان کو عوام کا پارلیمانی پراسیس میں اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں۔
جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر مملکت نے کہا کہ ’ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وقت کم ہے۔ ملک کو آگے لے جانے کے لیے تقسیم کو ختم کرنا ہو گا۔ ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے۔‘
صدر کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیے رکھا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ اپوزیشن نے ’عمران خان کو رہا کرو اور گو زرداری گو‘ کے نعرے لگائے۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’اس ایوان کو عوام کا پارلیمانی پراسیس پر اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو ضرورت ہے کہ طاقت کا محور یہ ایوان ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم سب کومل کر چیلنجز کو مواقع میں بدلنا ہو گا۔‘
’میں نے بطور صدر تمام اختیارات کو پارلیمنٹ کے حوالے کیا، میں خود کو اب مشترکہ وفاق کی علامت گردانتا ہوں۔‘
ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کے حوالے سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ’دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے۔ دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے۔ پاکستان دہشت گردی کو ایک مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے۔‘
’دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتے ہیں۔ دہشت گرد گروہ ہماری سکیورٹی فورسز اور عوام کے خلاف حملوں میں ملوث ہیں۔ دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے قوم کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں۔‘
صدر کے خطاب کے بعد پارلیمان کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
مشترکہ اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان، صوبائی گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو شرکت کے دعوت نامے جاری کیے گئے تھے۔
چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی سمیت تینوں سروسز چیف کو بھی اجلاس میں شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی تھی۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر، گورنر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
مشترکہ اجلاس میں چاروں صوبائی سپیکر، سپیکر جموں کشمیر اور سپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔