Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمپنیوں پر امریکی پابندی، ’برآمدات پر کنٹرول کا سیاسی استعمال مسترد کرتے ہیں‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان برآمدات پر کنٹرول کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے۔ فوٹو: اے پی ہی
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ثبوت دیے بغیر کمرشل اداروں کی بیلسٹک میزائل پروگرام سے وابستگی کا الزام ماضی میں بھی عائد کیا جا چکا ہے۔
سنیچر کو ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
امریکی حکومت کے اس فیصلے سے متعلق میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا ہے۔
امریکہ نے کہا تھا کہ بیلاروس کی ایک اور چین کی تین کمپنیوں پر پاکستان کے میزائل پروگرام کی تیاری اور ترسیل میں معاونت کے الزام میں پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 پاکستان کے دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ ’ماضی میں بھی کئی مرتبہ ایسا ہو چکا ہے جب محض شک کی بنیاد پر فہرستیں تیار کی گئیں یا پھر ایسے موقع پر جب متعلقہ اشیا کسی بھی کنٹرول لسٹ کا حصہ نہیں تھیں لیکن پھر بھی انہیں حساس قرار دیا گیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم کئی مرتبہ نشاندہی کر چکے ہیں کہ ایسی اشیا جائز سول کمرشل مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ برآمدات پر بے وجہ کنٹرول سے گریز کیا جائے۔‘
’متعلقہ فریقین کے درمیان بات چیت کی ضرورت ہے تاکہ سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کی غرض سے ایک معروضی طریقہ کار واضح کیا جائے۔‘

امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے صارفین کی تصدیق کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے تیار ہے تاکہ برآمدات پر کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز کمرشل صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔
دفتر خارجہ نے بیان میں کہا ’پاکستان برآمدات پر کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ انہی اختیارات کے تحت جو پھیلاؤ کو روکنے کے لیےسخت کنٹرول کا دعویٰ کرتے ہیں، نے چند ممالک کے لیے جدید ملٹری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے لائسنس کی شرط کو ختم کیا۔ ایسا کرنے سے ہتھیاروں کے حصول میں اضافہ اور علاقائی عدم توازن پیدا ہو رہا ہے جبکہ عدم پھیلاؤ کے مقاصد کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو کمزور کیا جا رہا ہے۔‘

شیئر: