اسرائیل کے فضائی حملے میں ماری جانے والی ایک خاتون کے رحم میں موجود بچی کو بچا لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خاتون اپنے خاوند اور بیٹی کے ساتھ اسرائیل کے فضائی حملے میں ماری گئیں تھیں۔ رات کو ہونے والے فضائی حملے میں 19 افرد ہلاک ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے حکام کے مطابق مرنے والوں میں ایک ہی خاندران کے 13 بچے بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں 13 ہزار افراد ہیپاٹائٹس اے کا شکارNode ID: 852001
مردہ خاتون کے بچے کی ڈیلیوری ایمرجنسی میں سی سیکشن کے ذریعے ہوئی۔ محمد سلمہ نامی ڈاکٹر کے مطابق بچی کی حالت مستحکم ہے۔
بچی کی والدہ موت کے وقت 30 ہفتوں کی حاملہ تھیں۔
بچی کو رفح کے ایک ہستال کے اینکیوبیٹر میں ایک اور نومولود کے ساتھ رکھا گیا ہے جہاں ان کے سینے پر بندھی پٹی میں لکھا ہوا ہے کہ ’شہید صبرین السکانی کی بچی۔‘
نومولود بچی کے چچا رامی الشیخ کا کہنا ہے کہ صبرین السکانی کی دوسری بیٹی ملک، جو ان کے ساتھ اسرائیلی حملے میں ماری گئی، چاہتی تھی کہ اگر ان کی بہن پیدا ہو تو ان کا نام روح رکھا جائے۔
رامی الشیخ کا کہنا تھا کہ ملک بہت خوش تھی کہ ان کی بہن اس دنیا میں آ رہی ہے۔
ڈاکٹر سلمہ کے مطابق نومولود بچی تین سے چار ہفتوں تک ہسپتال میں رہے گی۔
’اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ بچی کو کب ڈسچارج کریں گے اور وہ کہاں جائے گی؟ اپنی خالہ کے پاس یا چچا کے پاس یا اپنے دادا یا نانا کے پاس؟ یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ کیونکہ اگر یہ بچی زندہ رہتی ہے تو وہ یتیم پیدا ہوئی ہے۔‘
فلسطینی حکام صحت کے مطابق دوسرے گھر پر حملے میں عبد العال گھرانے سے تعلق رکھنے والے 13 بچے ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے میں دو خواتین بھی ہلاک ہوئی تھیں۔
رفح میں ہلاکتوں کے حوالے سے اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں عسکریت پسندوں کے مختلف اہداف بشمول فوجی کمپاؤنڈز، لانچ پوسٹس اور مسلح افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
صقر عبد العال جن کا خاندان مرنے والوں میں شامل تھا، نے کہا کہ ’کیا آپ نے ان تمام ہلاک ہونے والوں میں ایک مرد بھی دیکھا؟‘
’یہ تمام خواتین اور بچے تھے۔ میری تمام شناخت میرے بیوی بچوں اور ہر ایک کے ساتھ مٹ گئی ہے۔‘
محمد البحيری نے بتایا کہ ان کی بیٹی اور نواسے ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اداسی اور افسردگی کا احساس ہے، اس زندگی میں ہمارے پاس رونے کے لیے کچھ نہیں بچا، ہمارا کیا احساس ہو گا؟ جب آپ اپنے بچوں کو کھو دیتے ہیں، جب آپ اپنے پیاروں کو کھو دیتے ہیں، آپ کا کیا احساس رہے گے؟‘