غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات، ’قطر بطور ثالث اپنے کردار کا جائزہ لے رہا ہے‘
غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات، ’قطر بطور ثالث اپنے کردار کا جائزہ لے رہا ہے‘
جمعرات 18 اپریل 2024 6:58
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 34 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں بطور ثالث اپنے کردار کا جائزہ لے رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی جو وزیر خارجہ بھی ہیں، نے بدھ کو تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشیں سیاسی ’پوائنٹ سکورنگ‘ سے متاثر ہو رہی ہیں۔
ان کے بقول ’چھوٹے سیاسی مفادات کے لیے ثالثی کا غلط استعمال ہوا، جس کی وجہ سے قطر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے کردار کا مکمل جائزہ لے۔‘
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے نام لے کر کسی سیاست دان کا ذکر نہیں کیا۔
واشنگٹن میں قطر کے سفارت خانے نے منگل کو کانگریس کے ڈیموکریٹ رکن سٹینے ہوئر کے اس تبصرے پر تنقید کی تھی جس میں انہوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کا ’دوبارہ جائزہ‘ لے۔
سٹینے ہوئر نے پیر کو کہا تھا کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی میں پیش رفت کی راہ روکنے کا سلسلہ جاری رکھا تو قطر کو سخت نتائج کی دھمکی دینی چاہیے۔
اسی طرح کچھ دوسرے امریکی قانون سازوں نے حالیہ مہینوں میں قطر پر الزام لگایا تھا کہ وہ حماس کا حامی ہے۔
اس الزام کو خلیجی ریاست کی جانب سے مسترد کیا گیا ہے جہاں 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور یہ مشرق وسطٰی میں امریکی فوج کی سب سے بڑی موجودگی ہے۔
وزیراعظم شیخ محمد نے بدھ کو واضح کیا کہ ’ثالث کے کردار کی کچھ حدود ہیں، ثالث ایسی چیزیں فراہم نہیں کر سکتا جس سے فریقین خود گریز کر رہے ہوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت ’نازک مرحلے‘ میں ہے۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتائے بغیر اتنا کہا کہ ’ہم اس رکاوٹ کو دور کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘
قطر کے وزیراعظم نے اس امر کی بھی مذمت کی جس کو وہ ’اجتماعی سزا‘ کی پالیسی قرار دیتے ہیں اور اس کا سلسلہ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں جاری رکھا ہوا ہے۔
جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات جن میں قطر اور مصر ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، غزہ کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں ہو رہے ہیں جہاں جنگ کی وجہ سے فلسطینیوں کو خوراک، ادویات اور دوسری ضروری چیزوں کی کمی کا سامنا ہے۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے اور 253 کو یرغمال بنایا گیا۔
دوسری جانب غزہ کے صحت حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں اب تک 34 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔