’سیاستدان بات کرنے کے لیے تیار نہیں تو پارلیمان سے بھی مسئلے کا حل نکلنے کی امید نہیں‘
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاستدان آپس میں بات کرنے کے لیے تیار نہیں تو پارلیمان سے بھی مسئلے کا حل نکلنے کی امید نہیں ہے۔
اتوار کو لاہور میں ’بھٹو ریفرنس اور تاریخ‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں معاشی بحران ہے اور سکیورٹی کے بھی مسائل ہیں، پاکستان کے عوام مہنگائی اور غربت کی وجہ سے پریشان ہیں۔‘
’اگر پاکستان کے سیاستدان ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے اور ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں ہیں تو پارلیمان میں بھی اتنے بڑے مسائل کا حل نکلنے کی امید نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ میں اپنی پہلی تقریر میں مفاہمت کا پیغام دیا مگر پاکستان میں ایسے سیاستدان ہیں جو اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھتے اور ملکی مفاد میں دلچسپی نہیں لیتے۔ انہوں اس پیشکش کے جواب میں گالم گلوچ اور شور شرابا کیا۔‘
’پاکستان کے عوام کو یہ سب دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی ہوگی کہ ان کے مسائل کا حل نکالنے کے بجائے اتنے بڑے فورم کا نامناسب استعمال کیا گیا۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا منشور ہے کہ گالم گلوچ کے بجائے عوام کے مسائل کا حل نکالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے منشور پر بہت تنقید کی گئی، لیکن اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اسی منشور کو اپنایا ہے۔