Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری ہسپتال میں ’ریپ‘، خاتون نے خودکشی کر لی

ماہ نور بار بار گھر والوں کو کہہ رہی تھیں کہ وہ مزید زندہ نہیں رہنا چاہتی (فائل فوٹو: پکسابے)
صوبہ پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں پولیس کے مطابق ایک سرکاری ہسپتال میں ایک خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا کیس سامنے آیا ہے جبکہ پولیس نے مرکزی ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔ 
پولیس کے مطابق شہباز شریف مدر اینڈ چلڈرن ہسپتال شیخوپورہ میں اپنی بڑی بہن اور ان کی بیٹی سے ملنے گئی تھیں جب اغوا اور ریپ کا مقدمہ درج کروایا گیا۔ 
اس واقعے کی تفصیل ماہ نور(فرضی نام) کے بھائی نے بتائی کہ اپنی بہن اور بھانجی کی عیادت کے لیے ماہ نور ہسپتال پہنچی تو ان کا سامنا کاظم نامی سکیورٹی گارڈ سے ہوا۔ وہ ہسپتال میں اپنی بہن کی تلاش میں تھیں جبکہ گارڈ ماہ نور کو گمراہ کر کے اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا۔
ماہ نور کے بھائی فضل عظیم (فرضی نام) نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گارڈ نے ماہ نور کو گمراہ کیا اور کہا کہ ان کی بھانجی ہسپتال سے ڈسچارج ہو گئی ہیں۔‘ 
فضل عظیم کے بقول ’میری بہن نے کہا کہ میری بھانجی شدید بیمار ہے اور میری بہن بھی اس کے ساتھ ہیں۔ وہ ابھی ڈسچارج نہیں ہوئیں جس پر گارڈ نے ان سے کہا کہ وہ اب اسے سینیئر ڈاکٹر سے ملائے گا جو انہیں فائل دے کر بچی کو ڈسچارج کر دے گا۔‘
ان کے بقول ’میری بہن اس کے ساتھ چلی گئیں تو وہ اسے ایک کمرے میں لے گیا جہاں کوئی نہیں تھا اور دست درازی کی کوشش کی۔‘
فضل عظیم نے الزام عائد کیا کہ گارڈ نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور تینوں گارڈز فرار ہوگئے۔
پولیس نے واقعے کے اگلے روز ہی مرکزی ملزم کاظم کو حراست میں لے لیا۔ اس کیس کے تفتیشی افسر اعجاز گل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ملزم اس وقت چار روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہے جب کہ اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
ان کے بقول ملزم نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔ خاتون نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے علاوہ ماہ نور کا میڈیکل بھی کروایا تھا۔
 

پولیس کے مطابق  ’ملزم کاظم اس وقت چار روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فضل عظیم کے مطابق اس کی والدہ نے اسی وقت مقامی پولیس تھانے میں مقدمہ درج کروا دیا تھا اور پولیس نے کارروائی بھی شروع کر دی تھی۔
ان کے مطابق ’وہ رات کو اپنے کمرے میں گئیں اور زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کر لی۔‘
 

شیئر: