پاکستان ایئر فورس کے 1967 میں شامل کیے گئے میراج جنگی جہاز پانچ دہائیوں بعد بھی موثر کیسے؟
پاکستان ایئر فورس کے 1967 میں شامل کیے گئے میراج جنگی جہاز پانچ دہائیوں بعد بھی موثر کیسے؟
منگل 21 مئی 2024 13:35
میراج طیاروں نے 1971 کی پاکستان انڈیا جنگ میں حصہ لیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے 65 کی جنگ کے بعد خطے کی بدلتی صورتحال کے تناظر میں فرانسیسی کمپنی ڈیسالٹ سے پہلی بار 1967 میں میراج طیاروں کا سودا کیا۔
ان طیاروں نے 1971 کی پاکستان انڈیا جنگ میں حصہ لیا، یہ تنازع تو محض 13 دنوں میں ہی اختتام کو پہنچا مگر ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں میراج طیاروں کا کردار پاکستانی ماہر انجینیئرز کی بدولت آج پانچ دہائیوں بعد بھی مستعدی سے جاری ہے۔
پاکستان ایئر فورس کی جانب سے فروری 2021 میں میراج طیاروں کی فضائیہ میں ایکٹیو کامبیٹ ڈیوٹی میں 50 سال مکمل ہونے کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں میراج طیاروں کو اڑانے اور انہیں قابلِ پرواز رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والے پائلٹس، انجینیئرز اور ٹیکنیشنز کو اعزازات سے نوازا گیا تھا۔
1967 میں خریدے گئے میراج III ایئر کرافٹ کو 1975 کے بعد اوورہالنگ کی ضرورت پڑنے لگی تھی جس کے لیے ان طیاروں کو واپس فرانس بھیجا جانا تھا۔
اس کے لیے کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا اور 18 مہینوں تک یہ جہاز ایکٹیو کامبیٹ ڈیوٹی سے باہر رہتے، لیکن پاک فضائیہ نے دور اندیشی اور کمال مہارت سے اس مسئلے کا ایسا دیرپا حل نکالا جو آج پانچ دہائیوں بعد بھی موثر ہے۔ یہ تھا کامرہ میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کا قیام۔
پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس پر کام 1974 میں شروع ہو کر 1978 میں مکمل ہوا جب 3 مئی 1978 کو ونگ کمانڈر سعید انور اوورہالنگ کے لیے پہلے میراج طیارے کو اڑا کر کامرہ لے کر گئے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس 100 سے زائد قابلِ پرواز میراج طیارے موجود ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
بعد ازاں سعید انور 1997-99 میں کمپلیکس کے سربراہ بھی رہے۔ دسمبر 1979 میں اوورہالنگ مکمل ہونے کے بعد اس میراج نے اپنی پہلی پرواز کی اور فروری 1980 میں اسے واپس ایکٹیو کامبیٹ ڈیوٹی کے لیے ایئر فورس کے حوالے کردیا گیا۔ بعد ازاں اس طیارے کو ’بوڑھے بابا‘ کے نام سے پہچانا اور پکارا جانے لگا۔
یہ پاکستانی فضائیہ کی تاریخ کا نہایت اہم موڑ تھا جب پہلی بار ملکی سطح پر جنگی طیارے کی اوورہالنگ کر کے اسے قابلِ پرواز بنایا گیا تھا۔ اس موقع پر تقریب منعقد ہوئی جس میں اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق نے شرکت کر کے پاک فضائیہ کے افسران اور جوانوں کی کاوشوں کو سراہا تھا۔
اس شمولیت کے ساتھ ہی پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں قائم پہلی میراج ریبلڈ فیکٹری (ایم آر ایف) نے کام کا باقاعدہ آغاز کیا اور 1987 تک فضائیہ نے میراج کی پہلی کھیپ میں آئے 20 سے زائد طیاروں کی اوورہالنگ مکمل کر دی تھی۔
اس کے بعد مختلف ادوار میں پاکستان نے مزید میراج طیارے خریدے، کچھ فرانسیسی کمپنی سے براہ راست اور کچھ آسٹریلوی فضائیہ کی ماتحت کمپنی سے لیے گئے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے پاس 100 سے زائد قابلِ پرواز میراج طیارے موجود ہیں جو فرانس کے بعد ان طیاروں کی کسی ملک کے پاس سب سے زیادہ تعداد ہے۔