آئی ٹی سٹی، دو حکومتوں میں مکمل نہ ہونے والا منصوبہ اب ہو پائے گا؟
آئی ٹی سٹی، دو حکومتوں میں مکمل نہ ہونے والا منصوبہ اب ہو پائے گا؟
جمعہ 24 مئی 2024 6:08
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
وزیراعلٰی مریم نواز نے 19 مئی کو آئی ٹی سٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ فوٹو: پی ایم ایل این
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی وزیراعلٰی مریم نواز نے چند روز قبل ملک کے پہلے آئی ٹی سٹی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے جنوب مشرق میں 800 ایکڑ پر محیط اس نئے شہر کو نواز شریف آئی ٹی سٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی سٹی) کا نام دیا گیا ہے جب کہ اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا کام سینٹرل بزنس ڈسٹرک (سی بی ڈی) نامی ادارے کے ذمے لگایا گیا ہے۔
تاہم یہ کہانی اتنی سادہ نہیں ہے۔ دس سال قبل اس منصوبے کا اسی مقام پر آغاز اس وقت کے وزیراعلٰی شہباز شریف نے لاہور نالج پارک کے نام سے کیا تھا۔
اس وقت اس منصوبے کے پاس 850 ایکڑ رقبہ تھا جس میں مختلف بین الاقوامی یونیورسٹیز کے کمیپسز، جدید آئی ٹی ہب کے علاوہ پی کے ایل آئی جیسے ہسپتال کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا تھا، تاہم ہسپتال کا کچھ حصہ تو تعمیر ہو گیا لیکن آئی ٹی ہب اور یونیورسٹیوں کا جال نہ بنایا جا سکا۔
بعد میں بزدار حکومت آئی تو بھی لاہور نالج پارک کا منصوبہ جوں کا توں صرف کاغذوں میں رہا۔
اس کے لیے ایک ایکٹ کے ذریعے لاہور نالج پارک کمپنی بنائی گئی اور وہ بھی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔
سال 2021 میں عثمان بزدار کی حکومت نے اس پراجیکٹ کا نام تبدیل کر دیا۔
اس وقت کے حکومتی ترجمان حسان خاور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ منصوبہ شہباز شریف کے دور میں شروع ہوا تھا لیکن اس پر ذرا بھی کام نہیں ہوا، ایک باؤنڈری وال بنی تھی وہ بھی گر گئی تھی۔ ہماری حکومت میں کاٹیک سٹی کے نام سے دوبارہ شروعات کی اور امریکی اور چائینز آٹی ٹی یونیوسٹیز کو ہم نے بلایا جو یہاں اپنا کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کر رہے تھیں لیکن پھر ہماری حکومت ختم ہو گئی۔‘
حسان خاور نے مزید کہا کہ ’ابھی اس منصوبے کو ایک نئے نام کے ساتھ پھر لایا جا رہا ہے ہم یہی توقع کرتے ہیں کرتے ہیں کہ یہ صحیح ہاتھوں میں جائے اور کہیں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار نہ بن جائے۔‘
آئی ٹی سٹی ہوتا کیا ہے؟
دنیا کے پہلے آئی ٹی سٹی کی بنیاد آج سے ایک صدی قبل امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں اس وقت پڑی جب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا نام و نشان بھی دور دور تک نہیں تھا۔
اس وقت 1921 میں امریکہ میں پہلا ریوینیو ایکٹ وجود میں آیا اور کاروباری افراد کے لیے خاص طرح کی رعایتیں متعارف کروائی گئیں۔
پھر 1953 میں سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کا قیام عمل میں لایا گیا اور سٹارٹ اپس کو حکومتی مدد سے وہ سہولتیں دی گئیں جو اس سے پہلے دستیاب نہیں تھیں۔
شمالی کیلیفورنیا میں سان فرانسسکو بے ایریا میں واقع سانتا کلارا ویلی میں پائے جانے والے کئی شہروں ہائی ٹیک کاروبار کی شروعات سے اس علاقے کو سلیکون ویلی سے موسوم کیا گیا۔
جہاں ایک ہی وقت میں ہزاروں چھوٹی بڑی کمپنیوں کے دفاتر قائم ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے کمپیوٹر کے ارتقا کے ساتھ ساتھ ایپل، گوگل، مائیکروسافٹ اور آئی بی ایم جیسی بڑی کمپنیوں اور دنیا بھر سے ٹیکنالوجی سے وابستہ پروفیشنلز نے بھی ادھر کا رخ کیا۔
70 کی دھائی میں ہی انڈیا کے شہر بنگلور میں اسی ماڈل پر ٹیک کمپنیوں کو بلایا اور آئی بی ایم کا پہلا دفتر وہاں کھلا اور اب انڈیا میں بنگلور کو انڈین سلیکون ویلی کہا جاتا ہے جہاں ایک درجن سے زائد آئی ٹی پارک ہیں اور ساٹھ ہزار سے زائد سٹارٹ اپ موجود ہیں۔
نواز شریف آئی ٹی سٹی
مریم نواز نے وزارت اعلٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد لاہور نالج پارک منصوبے پر کام شروع کروایا لیکن اس مرتبہ اس کو سلیکون ویلی کی طرز پر ایک آئی ٹی ہب بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انڈیا کے شہر بنگلور میں سب سے بڑا آئی ٹی پارک انٹرنیشنل ٹیک پارک 72 ایکٹرز پر محیط ہے لیکن لاہور میں شروع ہونے والا آئی ٹی سٹی 800 ایکٹر پر قائم ہو گا جس میں 25، 25 منزلہ عمارتیں تعمیر ہوں گی اس کے علاوہ دنیا بھر کی آئی ٹی کمپنیوں کو ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کے لیے لانے کی کوشش کی جائے گی۔
اس منصوبے کو بنانے والے ادارے سی بی ڈٰی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران امین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم اس منصوبے کو نئے سرے سے تصور میں لائے ہیں اور اب یہ منصوبہ مکمل طور پر بین الاقوامی معیار کا آئی ٹی سٹی ہو گا، اس میں نہ صرف سافٹ ویئر کی مقامی صنعت کو فروغ ملے گا بلکہ ہم کئی بین الاقوامی کمپنیوں کو بھی لے کر آ رہے ہیں۔‘