ماسکو .... 4سالہ بچہ تقریباً5دن تک جنگلوں میں گھومتا رہا اس دوران اس کا ریچھوں اور بھیڑیوں سے بھی واسطہ پڑا۔ یہ بچہ ا پنے گھر سے سیر کیلئے نکلا تھا کہ راستہ بھول گیا۔امدادی کارکنوں نے جب اسے پایا تو اسکے چہرے پر مچھر کے کاٹنے کے نشانات تھے۔ والدین کا کہناہے کہ وہ کیمپنگ کے دوران راستہ بھولا تھا اور اب اتنا ڈرا سہما ہوا ہے کہ کچھ بول بھی نہیں پارہا۔ بچے نے بتایا کہ اس نے گھاس کھا کر اور گڑھوں میں بچا کھچا پانی پی کر وقت گزارا۔ جس وقت امدادی کارکن وہاں پہنچے اس وقت وہ ایک درخت کے نیچے سکڑا ہوا بیٹھا تھا۔ اسے نمونیہ ہوچکا تھا جبکہ ڈی ہائیڈریشن کا بھی شکار تھا۔ اسکی حالت اب مستحکم بتائی جاتی ہے۔ بچے کی تلاش اس وقت شروع کی گئی تھی جب اس کے باپ پر الزام لگاکہ اس نے بچے کو قتل کرکے جنگل میں دفن کردیا ہے جس کے بعد تقریباً500 رضاکاروں نے تلاشی مہم میں حصہ لیا۔ ایک امدادی کارکن نے بچے کے زندہ بچ جانے کو معجزے سے تعبیر کیا۔ اسے ایمبولینس ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال پہنچایا گیا۔ رضاکار کاکہنا تھا کہ ہمیں ایسا لگا کہ ہم ایک چھوٹی پہاڑی کو دیکھ رہے ہیں جو ذرا سی آگے ہے لیکن قریب ہی گئے تو ایک بچہ بیٹھا ہوا ہے۔ ہم سمجھے وہ مر چکا ہے۔ باپ کا کہناہے کہ میرا بیٹا اب بہتر محسوس کررہا ہے اور مجھے پہچاننے لگا ہے۔ اگرچہ کچھ بولتا نہیں۔ سر ہلاتا ہے یا صرف آنکھیں جھپکتا ہے۔ وہ بہت تھک چکا ہے۔ بچے کی ماں اپنے بچے کو دیکھ کر خوشی سے رو پڑی۔ بچے کو ڈرپ لگادی گئی ہے اور ماں نے کہا کہ یہ بچہ اپنے باپ کے ساتھ لکڑیاں ڈھونڈنے گیا تھا۔ باپ سمجھا کہ وہ کیمپ میں واپس آچکا ہے لیکن معلوم ہوا کہ وہ لاپتہ ہوچکا تھا۔