Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ای کیٹل مارکیٹ‘، پاکستان کی پہلی آن لائن مویشی منڈی

عید الاضحیٰ قریب ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے پیش نظر مصروفیات میں سے وقت نکال کر مویشی منڈیوں میں جانا، جانوروں کی خریداری کرنا، بیوپاریوں کے ساتھ بحث کرنا اور جانور گھر لانا مشکل امر ہے۔
 لیکن پنجاب حکومت نے پاکستان میں پہلی بار عوام کی آسانی کے لیے آن لائن مویشی منڈی قائم کی ہے جسے ’ای کیٹل مارکیٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ پلے سٹور پر ایک ایپ کی صورت میں دستیاب ہے جسے پنجاب کیٹل مارکیٹ منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے پنجاب آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے پنجاب کے شہری گھر میں بیٹھے بیٹھے جانوروں کی خریداری کر سکتے ہیں۔
پنجاب کیٹل مارکیٹ منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی لوکل گورنمنٹ کی ایک ذیلی سرکاری کمپنی ہے جو صوبے بھر کے 9 ڈویژنز میں 110 مویشی منڈیوں کے انتظامات سنبھالتی ہے۔
مویشی منڈیوں میں پانی، واش رومز، ٹینٹ اور دیگر سہولیات فراہم کرنا اس کمپنی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ترجمان پنجاب کیٹل مارکیٹ منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی شیخ اسد ظفر نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پنجاب حکومت نے سرکاری سطح پر مویشیوں کی خرید و فروخت کے لیے آن لائن پورٹل کا اجرا کیا ہے۔
ان کے بقول ’یہ پورٹل ایک ایپ کی صورت میں پلے سٹور پر موجود ہے جو اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں میں ڈاؤن لوڈ ہوسکتی ہے جبکہ کمپنی کی ویب سائٹ پر بھی اس پورٹل تک رسائی دی گئی ہے۔‘
ای کیٹل مارکیٹ کیسے کام کرتی ہے؟
پلے سٹور سے ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد صارفین رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ شیخ اسد ظفر کے مطابق ’رجسٹریشن کے لیے نام، پتہ، ای میل آئی ڈی اور شناختی کارڈ نمبر درج کرتے ہیں جس کے بعد ون ٹائم پاسورڈ (او ٹی پی) درج کرنے سے رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوجاتا ہے۔‘
’رجسٹریشن کے بعد جانوروں کے بیوپاری جانوروں کی تصاویر اپلوڈ کرتے ہیں، جانور کا وزن، نسل اور قیمت کا اندراج کیا جاتا ہے جو مکمل ہونے پر ایک جانور کے لیے ایک سٹور کھول دیتا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ’اس ایپ کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ اکثر صارفین غلطی سے یا دانستہ طور پر جانوروں کے بجائے غیرمتعلقہ تصاویر اپلوڈ کر دیتے ہیں، لیکن اس ایپ میں ایسا کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت ایسی تصاویر کو اپلوڈ ہونے نہیں دیتی۔‘
ان کے مطابق ایپ پر مختلف جانوروں کی ایک فہرست بمع تصاویر نمودار ہوجاتی ہے جو ایک ای کیٹل مارکیٹ کی طرح ہوتی ہے۔ یوں پنجاب کے شہری اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر اپنی مرضی سے جانور پسند کر سکتے ہیں۔

پورٹل پر خریدار اور بیوپاری دونوں کے شناختی کارڈ نمبر شامل کیے جاتے ہیں جس سے کسی قسم کے دھوکے کا شائبہ نہیں ہوتا (فوٹو: اے ایف پی)

خواتین کے لیے کاروبار کا موقع
چونکہ اس ایپ تک سب کو رسائی دی گئی ہے اور یہ کسی بھی شاپنگ ایپ کی طرح کام کرتی ہے اس لیے کوئی بھی صارف اس ایپ پر خریدار یا فروخت کنندہ بن سکتا ہے۔
عام طور پر مویشی منڈیوں میں مرد بیوپاری جانوروں کی خرید و فروخت کرتے آئے ہیں لیکن اب خواتین بھی جانوروں کی خرید و فروخت منڈیوں میں جائے بغیر کر سکتی ہیں۔
ترجمان پنجاب کیٹل مارکیٹ منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے بقول ’خواتین بھی اس کاروبار کا حصہ بن سکتی ہیں۔ خواتین اگر جانور پال کر عید کے موقع پر اسے فروخت کرنا چاہیں تو منڈیوں کی جگہ یہ ایپ ایک محفوظ سہولت فراہم کرسکتی ہے۔ خواتین باآسانی اپنے جانوروں کی فہرست بنا کر انہیں فروخت کر کے اپنے معاشی حالات بہتر کرسکتی ہیں۔ یوں یہ خواتین کے لیے بھی کاروبار کا ایک بہتر ذریعہ بن سکتا ہے۔‘
کیا ای کیٹل مارکیٹ محفوظ ہے؟
ایک طرف اگر منڈیوں میں جانور ڈھونڈنے کی محنت کم ہو رہی ہے تو دوسری طرف آپ کے آنے جانے کے اخراجات میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔ 
پورٹل پر خریدار اور بیوپاری دونوں کے شناختی کارڈ نمبر شامل کیے جاتے ہیں جس سے کسی قسم کے دھوکے کا شائبہ نہیں ہوتا۔ ترجمان کے مطابق اس میں مزید جدت بھی لائی جا رہی ہے۔
’اس وقت تو کیش آن ڈلیوری کا نظام متعارف کرایا گیا ہے لیکن اسے مزید محفوظ اور آسان بنانے کے لیے اگلے سال تک اس میں ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کا آپشن بھی شامل کر لیا جائے گا، جس کی بدولت آن لائن ادائیگی ہو سکے گی۔‘

شیخ اسد ظفر نے بتایا کہ حکومت مختلف طریقوں سے بیوپاریوں کو ایپ کی طرف لا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ای کیٹل مارکیٹ ایپ ایک صارف دوست انٹرفیس کے ساتھ خریدار کو قربانی کے جانوروں کے وسیع ڈیٹا بیس کے ذریعے براؤز کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ایپ پر صارفین اپنی مطلوبہ قیمت کی حد بھی مقرر کر سکتے ہیں، جانور کے انتخاب کے بعد دونوں فریقین رابطہ قائم کر کے مزید معاملات آگے بڑھا سکتے ہیں۔
ترجمان پنجاب کیٹل منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے کہا کہ ’ہم نے صارفین کو ممکنہ دھوکہ دہی سے بچانے کے لیے خریدار کو تحفظ بھی فراہم کیا ہے۔ یہ ایپ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ خریدار کی جانب سے جانور موصول ہونے اور اس کی منظوری کے بعد ہی ادائیگی کی جائے۔‘
بیوپاریوں میں آگاہی
عید سے قبل روایتی مویشی منڈیوں کی جگہ آن لائن منڈی متعارف کرنے کے بعد انتظامیہ ان خریداروں اور بیوپاریوں کو اس جانب کیسے راغب کرے گی جو یا تو موبائل استعمال نہیں کرتے یا پھر ان کے پاس ایپ کے استعمال کے لیے ضروری تعلیم نہیں؟
اس حوالے سے شیخ اسد ظفر نے بتایا کہ حکومت مختلف طریقوں سے بیوپاریوں کو ایپ کی طرف لا رہی ہے۔ ان کے مطابق ’عام طور پر مویشی منڈیوں میں تاجر،  تعلیم یافتہ کسان اور بیوپاری آتا ہے لیکن جو کم تعلیم یافتہ ہیں ان کو آگاہی دینے کے لیے کمپنی نے آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ہماری طرف سے مویشی منڈوں میں ٹیمیں تعینات کی گئیں ہیں، مختلف تشہیری طریقے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ منڈیوں میں فلیکس لگا کر اور پمفلٹ بانٹ کر بھی بیوپاریوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔‘

شیئر: