Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

40 وفاقی اداروں میں سے صرف تین میں ای آفس کا مکمل استعمال، سرکاری رپورٹ

پانچ وزارتوں میں ای آفس کے استعمال پر کام ہی نہیں ہو سکا (فوٹو پکسابے)
پاکستان کے وفاقی سرکاری اداروں میں ای آفسز کے استعمال پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق صرف تین اداروں میں ای آفس کا مکمل استعمال ہو رہا ہے، جبکہ پانچ وفاقی اداروں میں ای آفسز پر کام ہی نہیں شروع کیا جا سکا۔
وزیر اعظم آفس نے وفاقی سرکاری اداروں کو مینوئل فائلنگ کے بجائے آن لائن کام کرنے کی ہدایات جاری کی تھی اور اس سلسلے میں ای آفسز کے استعمال کی ترغیب دی تھی۔ وزارت آئی ٹی نے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں ای آفس کے استعمال سے متعلق رپورٹ وزیراعظم آفس کو ارسال کر دی ہے۔
ای آفسز سے مراد سرکاری اداروں میں آئی ٹی کا زیادہ سے زیادہ استعمال تھا۔ روایتی فائلوں سے چھٹکارا اور کاغذ کا کم سے کم استعمال بھی ای آفسز کے مقاصد میں شامل تھا۔
اس سلسلے میں وزیراعظم آفس نے وفاقی وزارتوں کو ای آفسز پر منتقل ہونے کے احکامات جاری کیے تھے، تاہم وزارت آئی ٹی کی تیار کردہ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ اب بھی کئی سرکاری ادارے ڈیجیٹیلزئزیشن یا ای آفسز پر منتقل نہیں ہو سکے۔
پانچ  وزارتوں میں ای آفس کے استعمال پر کام ہی نہیں ہو سکا 
سرکاری رپورٹ کے مطابق پانچ وزارتوں میں تاحال ای آفس استعمال نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ای آفس استعمال نہ کرنے والے اداروں میں پیٹرولیم ڈویژن، پاور ڈویژن اور فنانس ڈویژن شامل ہیں اسی طرح وزارت قانون و انصاف اور ریونیو ڈویژن یعنی ایف بی آر میں بھی ای آفسز کا استعمال نہیں ہو رہا۔
12  وزارتوں، ڈویژنز میں 50 فیصد سے بھی کم ای آفس کا استعمال
وزارت آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 12 وزارتوں، ڈویژنز میں 50 فیصد سے بھی کم ای آفس کا استعمال ہو رہا ہے۔ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں ایک فیصد، وزارت دفاع میں 13 اور نارکوٹکس کنٹرول میں 14 فیصد ای آفس استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ وزارت قومی صحت میں 20 فیصد، وزارت سمندر پار پاکستانیز میں 21 فیصد اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ای آفس کا استعمال 40 فیصد ہے۔
وزارت آئی ٹی میں بھی سو فیصد ای آفس کا استعمال ممکن نہ بنایا جا سکا
ای آفسز پر وزیراعظم کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق وزارت آئی ٹی خود بھی 100 فیصد ای آفس کے استعمال میں ناکام رہی ہے۔ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور وزارت تحفظ خوراک اس وقت 85 فیصد ای آفس کا استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزارت سیفران میں ای آفس کا استعمال 84 فیصد ہے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک صرف تین ڈیویژنز مینوئل فائلنگ سے ای آفس منتقلی پر مکمل عمل درآمد کر سکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ اقتصادی امور ڈیویژن میں ای آفس کا استعمال 84 فیصد، کیبنیٹ ڈیویژن اور اسٹیبلشمنٹ ڈیویژن میں 94 فیصد کام آن لائن ہو رہا ہے۔
وزارت آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس کی ہدایات کے بعد اب تک وزارت خارجہ نے 96 فیصد ای فائلنگ پر کام شروع کیا ہے۔ وزارت اطلاعات نے 89 دفتری کام ای آفس پر منتقل کر دیا ہے۔ 
وزارت مذہبی امور، قومی ثقافت و ورثہ اور وزارت تخفیف غربت میں ای آفس پر مکمل عمل درآمد
وفاقی وزاتوں اور ڈیویژنز میں ای آفس پر ہونے والے کام کی پیشرفت پر وزیراعظم کو بھجوائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک صرف تین ڈیویژنز مینوئل فائلنگ سے ای آفس منتقلی پر مکمل عمل درآمد کر سکے ہیں۔ ان تین سرکاری اداروں میں وزارت مذہبی امور، قومی ثقافت و ورثہ اور وزارت تخفیف غربت شامل ہیں۔
ای گورننس اور سرکاری ادروں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال پر نظر رکھنے والے آئی ٹی ایکسپرٹ اسد بیگ سمجھتے ہیں کہ سرکاری ادارے روایتی کام میں اپنے فائدے کے پیش نظر آن لائن کام کو ترجیح نہیں دیتے۔
سرکاری اداروں کی ای آفس پر عدم منتقلی پر اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’حکومتی اداروں میں فائلوں پر سائن کروانے کے عادی سرکاری افسران اور ملازمین کی پیپر لیس ماحول سے ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‘
اسد بیگ کے مطابق ’اگر کسی سرکاری دفتر میں گذشتہ 30 سالوں سے مینیوئل کام ہو رہا ہے تو اُسے فوری آن لائن کام پر منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ اس ضمن میں حکومت کو پہلے سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی ذہن سازی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ای آفس کے استعمال سے سرکاری اداروں میں شفافیت اور بدعنوانی کے خاتمے کا ڈر
اسد بیگ نے سرکاری دفاتر میں جدید تقاضے نہ اپنانے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ’اداروں کے موجودہ طرز عمل میں غیر شفافیت ہے جو کرپٹ افسران کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ دفاتر میں ای آفسز کے رجحان کے بعد پورے نظام میں شفافیت اور بدعنوانی کا تدارک ممکن ہو پائے گا۔‘

اسد بیگ کے مطابق ’سرکاری دفاتر کے ای آفس پر منتقلی کے بعد حکومت کو سائبر سکیورٹی کو بھی یقینی بنانا ہو گا (فوٹو پکسابے)

سائبر سکیورٹی اور انوسٹمنٹ
سرکاری دفاتر کی مکمل آن لائن منتقلی نہ ہونے کی ایک وجہ سائبر تھریٹس کو بھی قرار دیا گیا ہے۔ اسد بیگ کے مطابق ’سرکاری دفاتر کے ای آفس پر منتقلی کے بعد حکومت کو سائبر سکیورٹی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔ سرکاری اداروں کو ای آفسز کے فروغ کے ساتھ اس اقدام کو محفوظ بنانے کے اقدامات بھی کرنا ہوں گے۔ جس کے لیے حکومت کو فنڈز بھی خرچ کرنا پڑیں گے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں ای آفس کے استعمال کے بعد نہ صرف ملازمین کے لیے آسانیاں پیدا ہو سکتی ہے بلکہ اس سے عوام کا اداروں پر اعتماد بھی بڑھ سکتا ہے۔
ڈیجیٹل ایکٹویسٹ تنویر نانڈلا کے خیال میں سرکاری اداروں کو ڈیجٹیلزئز کرنے جیسے اقدامات سے قبل ملازمین کی ٹریننگ ضروری ہے تا کہ اُنہیں آن لائن کام کرنے کے ماحول کا ادارک ہو سکے۔
انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں اداروں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے اعلان تو کر دیے جاتے ہیں مگر اس پر کوئی ہوم ورک نہیں کیا جاتا۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی ای سسٹم کے استعمال کے لیے ٹریننگ کروائی جائے جس سے اُنہیں ای فائلنگ میں مدد مل سکے۔‘
تنویر نانڈلا کے نزدیک آن لائن کام کے عدم فروغ کی دوسری بڑی وجہ مشکل ای سسٹم کا بنانا ہے۔ سرکاری اداروں میں ای آفس کے نظام کو سہل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ تمام ملازمین اُس کا باآسانی استعمال کر سکیں۔

شیئر: