میکسیکو بارڈر سے امریکہ میں داخل ہونے والے تارکین پر ’وسیع پابندیاں‘ عائد
ان پابندیوں کا اطلاق اُس وقت ہوگا جب روزانہ بارڈر کراسنگ اڑھائی ہزار ہوگی۔ فائل فوٹو: روئٹرز
امریکی صدر جو بائیڈن نے غیرقانونی طور پر امریکہ میکسیکو سرحد عبور کرنے والے تارکین وطن پر وسیع نوعیت کی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ فیصلہ یا اقدام رواں سال نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے سلسلے اہمیت رکھتا ہے۔
نافذ ہو جانے والی ان پابندیوں کے تحت غیر قانونی طور پر کراس کرتے ہوئے پکڑے گئے تارکین وطن کو اس اقدام کے تحت فوری طور پر ملک بدر کیا جا سکتا ہے یا میکسیکو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔
یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا ہے کہ اکیلے بچوں، سنگین طبی یا خطرات کا سامنا کرنے والے اور انسانی سمگلنگ کے شکار افراد کو فوری ملک بدری سے استثنیٰ ہو گا۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ان پابندیوں کا اطلاق یا نفاذ ایسی صورتحال میں ہوگا جب میکسیکو کے ساتھ سرحد پر پناہ گزینوں کی آمد کی صورتحال ہمارے کنٹرول کرنے کی صلاحیت سے بڑھ جائے گی جیسا کہ اس وقت ہے۔‘
نئے ضابطوں میں دیے گئے اختیارات کے تحت وائٹ ہاؤس کے مطابق ’امیگریشن افسران کے لیے قانونی بنیادوں کے بغیر رہنے والوں کو ہٹانا ممکن ہوگا اور اس طرح ہمارے بارڈر پٹرول ایجنٹوں پر بوجھ کو کم کیا جا سکے گا۔‘
اگر بارڈر پر غیر مجاز روزانہ کراسنگ کی اوسط تعداد 2,500 سے تجاوز کرتی ہے تو یہ اقدام کسی بھی ایسے تارک وطن کو پناہ کی درخواست دینے سے روک دے گا جو بغیر اجازت کے جنوبی سرحد عبور کرتا ہے۔
سی بی ایس نیوز نے گزشتہ ماہ خبر دی تھی کہ یو ایس بارڈر پٹرول کے ذریعے کے مطابق غیر مجاز روزانہ کراسنگ کی اوسط تعداد 3,700 تک ہے۔
نئے ضابطے بدھ سے نافذ العمل ہیں اور اس وقت تک نافذ العمل رہیں گے جب تک کہ غیر مجاز کراسنگ کی تعداد ایک ہفتے کے لیے یومیہ اوسطاً 1,500 سے کم نہ ہو جائے۔ اگر تعداد میں دوبارہ اضافہ ہوا تو پابندیاں دوبارہ لگائی جائیں گی۔