سعودی عرب میں غیر شادی شدہ خواتین کی تعداد کیوں بڑھ رہی ہے؟
شادی نہ کرنے کی بڑی وجہ یہ ہے لڑکیاں اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہاں ہوتی ہیں (فائل فوٹو: العربیہ)
سعودی محکمہ شماریات کا کہنا کہ ’مملکت میں 32 فیصد سعودی خواتین کنواری ہیں جبکہ مملکت میں مقیم غیر شادی شدہ غیرملکی خواتین کا تناسب 18 فیصد ہے۔‘
الوطن نے سعودی محکمہ شماریات کی سروے رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا کہ ’مدینہ میں بڑی عمر کی غیرشادی شدہ خواتین کا تناسب 38 فیصد ہے جبکہ سب سے کم نجران ریجن میں 19 فیصد ہے۔‘
’شادی شدہ سعودی خواتین کا تناسب 62 فیصد جبکہ غیرملکی خواتین 79 فیصد ہیں۔ طلاق یافتہ سعودی خواتین 6 اور غیرملکی 3 فیصد ہیں، بیوہ سعودی خواتین 2 فیصد جبکہ غیرملکی ایک فیصد ہیں۔‘
شادی میں تاخیر کے حوالے سے خانگی امور کے ماہر زیاد سلام کا کہنا ہے ’اس کی متعدد وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ لڑکیاں اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہاں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے وہ شادی کی جانب توجہ نہیں دیتیں۔‘
دوسری بڑی وجہ ماہر خانگی امور کے مطابق شادی پر ہونے والی خطیراخراجات ہیں۔ مہر میں اضافہ اور دیگر رسوم و رواج شامل ہیں۔
علاوہ ازیں بعض لڑکیاں شادی کو اپنی ذاتی آزادی کے لیے بندش سمجھتی ہیں۔
سروے کے مطابق الباحہ ریجن میں بڑی عمر کی غیرشادی شدہ لڑکیوں کا تناسب 34 فیصد جبکہ قصیم ریجن میں 32 اور شمالی حدود ریجن میں 31 فیصد ہے۔
تبوک کے اعداد وشمار کے مطابق وہاں غیرشادی شدہ لڑکیوں کا تناسب 30 فیصد، الجوف میں 28، مکہ مکرمہ 27 ، اور مشرقی ریجن میں 23 فیصد ہے۔
سروے میں مزید کہا گیا ’45 سے 49 برس کی غیرشادی شدہ خواتین کا تناسب 3 فیصد ہے، جبکہ اسی عمر کی شادی شدہ خواتین کا تناسب 86 فیصد اور مطلقہ خواتین 10 فیصد ہیں۔‘