پاکستان کے لیے کڑے فیصلے کروں گا، کوئی پریشر برداشت نہیں کروں گا: شہباز شریف
پاکستان کے لیے کڑے فیصلے کروں گا، کوئی پریشر برداشت نہیں کروں گا: شہباز شریف
ہفتہ 15 جون 2024 17:34
شہباز شریف نے کہا کہ ’جلد وہ مقام آئے گا جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی مشکلات سے آہستہ آہستہ نکل کر ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے لیکن یہ سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ حکومتی اکابرین اور اشرافیہ سے قربانی کا تقاضا کرتا ہے۔
سنیچر کی شام سرکاری ٹی وی سے نشر کیے گئے قوم سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت کی معاشی صورتحال سب کے سامنے تھی، ‘ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا اور اس کا سہرا نواز شریف اور 13 اتحادی جماعتوں کے زعما کے سر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پوری قوم کی نظریں ہم پر ہیں کہ اُن کی مشکلات کو کم کریں۔ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گئی ہے۔ یہ خوش آئند تبدیلی ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ اسی طرح قرضوں پر جو 22 فیصد سود کی شرح تھی وہ کم ہو گئی ہے جس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور ملکی قرضوں کے حجم میں کمی آئے گی اور ملک ترقی کے راستے پر تیزی سے گامزن ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ گزشتہ ساڑھے تین مہینے کی حقیر کارکردگی ہے۔ ’حکومت کو 100 دن پورے ہو چکے اور گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت مزید کم کی گئی۔ اس طرح مہنگائی سے پریشان لوگوں کو کچھ ریلیف ملے گا، مگر یہ ابھی ناکافی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں میں جو مہنگائی کا طوفان آیا اس نے عام لوگوں کے لیے ایک وقت کی روٹی کو مشکل بنا دیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی میں کمی خوش آئند ہے اور آئندہ بھی مزید ریلیف اور آسودگی ملنے کی توقع ہے۔ مزید محنت کریں گے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری آئے اور کاروبار بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ کروڑوں طلبہ کو تعلیم دیں گے تاکہ وہ جدید علوم حاصل کر کے اپنے خاندانوں کا بوجھ بانٹیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بہت جلد وہ مقام آئے گا جس کا خواب قائداعظم اور ہجرت کرنے والے کروڑوں لوگوں نے دیکھا تھا۔ ’چین سے ہر سال تین لاکھ پاکستانی طلبہ کو ہنرمند بنائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاک پی ڈبلیو جیسی وہ تمام وزارتیں اور ادارے جو قوم پر بوجھ بن چکے ہیں اُن کو ختم کرنا میرا فرض اولین ہے۔ ’پاکستان کے لیے کڑے فیصلے کروں گا اور کوئی دباؤ برداشت نہیں کروں گا۔‘
وزیراعظم نے اپنے چین کے دورے کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے سعودی عرب کو بھی پاکستان کا بااعتماد اور دوست ملک قرار دیا۔
شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے اپنے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم نے اپنے اہداف حاصل کیے تو یہ پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔‘