مدین واقعے میں گرفتار 23 افراد نامعلوم مقام پر منتقل، تفتیش جاری: پولیس
پولیس کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف تھانے پر حملہ، جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ پہلے سے درج تھا(فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے سیاحتی مقام مدین میں توہین مذہب کے الزام میں ایک سیاح کو قتل کرنے کے واقعے میں نامزد ملزمان میں سے 23 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اتوار کو ترجمان سوات پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف تھانے پر حملہ، جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ پہلے سے درج تھا۔ گرفتار افراد کو تحقیقات کے لیے نامعلوم مقام منتقل کر دیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
ایس پی انویسٹی گیشن سوات کے مطابق مدین واقعے کی دو ایف آئی آر ایس ایچ او مدین کی مدعیت میں درج ہو چکی ہیں۔ ’ایک ایف آئی آر توہین قران جبکہ دوسری ایف آئی آر تھانے پر حملے اور قتل کے حوالے سے ہے۔‘
انویسٹی گیشن بادشاہ حضرت خان کی سربراہی میں واقعے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی جس نے شواہد اکھٹے کرنے کے بعد گزشتہ رات 23 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ایس پی انویسٹی گیشن سوات کے مطابق تھانے کو نقصان پہنچا ہے جبکہ گاڑیوں کو بھی نذرِ آتش کیا گیا۔
20 جون کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے سیاحتی مقام مدین میں مشتعل ہجوم نے قرآن کے اوراق جلانے کے الزام میں ایک شخص کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا تھا۔
پولیس کے مطابق جمعرات کی شام مقامی لوگوں نے ایک غیرمقامی شخص کو توہین مذہب کے الزام میں پکڑا تھا۔ پولیس نے اس شخص کو بچا کر مدین پولیس سٹیشن منتقل کر دیا تھا۔
لیکن مقامی مساجد سے اعلانات کے بعد ہجوم نے تھانے پر دھاوا بولا اور اس شخص کو گھسیٹ کر باہر لے جایا گیا اور لاٹھیوں سے پیٹا گیا۔
پولیس عہدیدار کے مطابق ’بعد ازاں کچھ لوگوں نے اس کی لاش پر تیل ڈالا اور آگ لگا دی۔‘
پاکستان میں توہینِ مذہب ایک حساس معاملہ ہے جہاں بغیر ثبوت کے محض الزامات ہی ہجوم کو غضبناک بنا سکتے ہیں اور تشدد کی لہر پھیل سکتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مئی کے اواخر میں صوبہ پنجاب میں بھی قرآن کے اوراق جلانے کے الزام میں ہجوم نے 70 برس کے ایک مسیحی شخص کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جو جون کے اوائل میں دم توڑ گیا۔
صوبہ پنجاب میں ہی فروری 2023 میں ایک مشتعل ہجوم نے مقدس کتاب کی بے حرمتی کے الزام پر ایک مسلمان شخص کو مار ڈالا تھا۔