Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مخصوص نشستیں: ’اگر خواتین یا اقلیتوں کی لسٹ نہیں دی گئی تو اثرات تو ہوں گے‘

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’اگر خواتین یا اقلیتوں کی لسٹ نہیں دی گئی تو اثرات تو ہوں گے۔‘
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی بینچ مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے انتخابات سے قبل فہرست جمع نہ کروانے پر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
منگل کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگر خواتین یا اقلیتوں کی لسٹ نہیں دی گئی تو اثرات تو ہوں گے۔ اگر پرائز بانڈ خریدا ہی نہیں تو پرائز بانڈ نکل کیسے آئے گا، خریدنا تو ضروری ہے۔‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اقلیت یا خواتین کسی سیاسی جماعت میں ہیں یا نہیں لیکن ان کی نمائندگی کو محفوظ کرنا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے انتخابات کا نتیجہ آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے نہ لسٹ دی اور نہ ہی انتخابات میں حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دو سیاسی جماعتیں ہیں تو ان میں مخصوص نشستیں بانٹ دی جائیں گی۔
پیر کو سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ ’اگر تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے تو آزاد امیدوار تحریک انصاف سے الگ کیوں ہوئے؟ آزاد امیدوار تحریک انصاف میں رہ جاتے تو آج کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔‘
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ’جس سیاسی جماعت نے انتخابات لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی اسے مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟‘
چیف جسٹس نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سنی اتحاد کے وکیل ہیں پی ٹی آئی کے نہیں، آپ کے تحریک انصاف کے حق میں دلائل مفاد کے ٹکراؤ میں آتا ہے۔‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل سے تو انتحابی نشان واپس نہیں لیا گیا۔ ’آئین پر عمل نہ کر کے اس ملک کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، میں نے آئین پر عملدرآمد کا حلف لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کسی سیاسی جماعت یا حکومت کے مفاد کو نہیں، آئین کو دیکھنا ہے۔‘
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنا تحریری جواب جمع کروا رکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 24 دسمبر کی ڈیڈ لائن کے باوجود سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی فہرستیں جمع نہیں کرائیں۔ 
’سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق غیر مسلم پارٹی رکن نہیں بن سکتا اور مخصوص نشستوں کی اہل ہی نہیں۔‘

شیئر: