حکومتی ارکان کی مخصوص نشستیں معطل: سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر اپوزیشن خوش
حکومتی ارکان کی مخصوص نشستیں معطل: سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ پر اپوزیشن خوش
جمعہ 10 مئی 2024 18:58
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پنجاب اسمبلی مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے والی پہلی اسمبلی بن گئی (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی میں جمعے کے روز اس وقت ڈرامائی صورت حال پیدا ہو گئی جب سپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس شروع ہوتے ہی رولنگ دی کہ مخصوص نشستوں پر آنے والے 27 ارکان کی رکنیت معطل کی جاتی ہے۔
سپیکر کے مطابق ’سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان ارکان کے نوٹی فیکیشن معطل ہو چکے ہیں۔‘ انہوں نے اپنی رولنگ میں ان ارکان کے اسمبلی میں داخلے پر پابندی بھی عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک سپریم کورٹ حتمی فیصلہ نہیں دیتی یہ ارکان اسمبلی کی عمارت میں داخل نہیں ہو سکتے۔‘
معطل ہونے والی 22 خواتین اور ایک اقلیتی رکن کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی ایک خاتون اور ایک اقلیتی رکن جبکہ ق لیگ اور آئی پی پی کی ایک ایک خاتون رکن معطل ہونے والوں میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر گذشتہ ہفتے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے ان مخصوص نشستوں کے نوٹی فیکشن معطل کر دیے تھے۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے آزاد ارکان کی شمولیت کے باوجود انہیں مخصوص نشستیں نہیں دی تھیں اور کہا تھا کہ یہ جماعت منتخب ہو کر اسمبلیوں میں نہیں پہنچی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا تھا جس میں اپوزیشن رہنما رانا آفتاب نے توجہ دلاؤ نوٹس پر سپیکر سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ ’وہ ارکان بھی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے ہیں جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے۔‘
سپیکر ملک محمد احمد خان نے اس وقت اپوزیشن سے کہا تھا کہ وہ اس پر رولنگ دیں گے، تاہم جمعرات کے روز اجلاس جاری رہا اور نو مئی کے حوالے سے ایک قرارداد بھی منظور کر لی گئی۔
تاہم جمعہ کو جب دوسرے روز اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا تو سپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس شروع ہوتے ہی رولنگ دینا شروع کر دی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی پڑھا اور ساتھ ہی ان ارکان کی رکنیت معطل کر دی۔
رولنگ سنتے ہی اپوزیشن ارکان نے ڈیسک بجانا شروع کر دیے اور سپیکر کو دلیرانہ فیصلہ کرنے پر مبارک باد دی۔
اس فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں سے وہ پہلی اسمبلی بن گئی ہے جس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں پر آنے والے ارکان کی رکنیت معطل کی ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب میں یہ مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومتی اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو چکی تھی جو اب عارضی طور پر واپس ہو گئی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ بھی یہی رہتا ہے تو حکومتی اتحاد اب دوبارہ دوتہائی اکثریت اس اسمبلی میں نہیں لے پائے گا۔ حکومتی اتحاد کے پاس 226 جبکہ سنی اتحاد کونسل کے پاس 104 نشستیں تھیں۔
اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ ’سپیکر نے خیراتی سیٹیں معطل کر کے ایک شاندار فیصلہ کیا ہے۔‘
’ہمیں امید تو نہیں تھی لیکن انہوں نے یہ فیصلہ دے کر اپنا قد اونچا کیا ہے۔ جمعرات کو دھوکے سے ایسے ارکان کی مدد سے قرارداد منظور کرائی گئی جو اس اسمبلی کے رکن ہی نہیں تھے۔‘
اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ اب فارم 47 والی سیٹیں بھی واپس آئیں گی اور حق اور سچ کی فتح ہو گی۔‘
خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر نے ایوان میں ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سپیکر ملک محمد احمد خان کو اس رولنگ پر مبارک باد بھی دی تھی۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمہ بخاری کا کہنا ہے کہ ’سپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہے، تاہم اپوزیشن کی یہ خوشی عارضی ہے۔‘
’اعلٰی عدالت کا حتمی فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آسکتا کیوں کہ یہ جماعت منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچی ہی نہیں۔‘
ان کے مطابق ’آزاد امیدواروں کو مخصوص نشستیں مل ہی نہیں سکتیں۔ آپ کچھ دن انتظار کریں اور سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کا انتظار کریں۔‘
سیاسی تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ ’پنجاب میں دو تہائی اکثریت ہونے یا نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، اصل میں تو دو تہائی اکثریت کی قومی اسمبلی میں ضرورت ہوتی ہے جب کوئی آئینی ترمیم کرنا ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’صوبے تو آئینی ترمیم کر نہیں سکتے۔ سادہ قانون سازی کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے، لیکن سپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر رولنگ دے کر بہادری اور دانش مندی کا ثبوت دیا ہے۔‘
’سپیکر کو ایسا ہی ہونا چاہیے جو آئینی اور قانونی معاملات میں آئین اور قانون کے ساتھ ہی کھڑا ہو۔ اس لحاظ سے یہ ایک اچھی اور حوصلہ افزا رولنگ ہے۔‘