Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپریشن عزم استحکام قومی ایکشن پلان کا حصہ، تحفظات دور کیے جائیں گے‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام کو آج کابینہ میں پیش کیا جا رہا ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے اور جن پارٹیز کو اس پر تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے گا۔
منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ دسمبر 2016 میں اے پی ایس کے واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا جس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے حالات بہت مختلف تھے اس وقت عملی طور پر سوات اور اس وقت کے فاٹا میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی تھی اور وہ نو گو ایریاز بن چکے تھے۔
ان کے بقول ’آج حالات ویسے نہیں ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہر جگہ حکومت کی رٹ موجود ہے۔ تاہم ڈی آئی خان کے کچھ علاقوں میں رات کے وقت طالبان کا اثرورسوخ ہوتا ہے۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہی ایپکس کمیٹی بنی اس آپریشن کو بھی انہی خطوط پر لایا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق ’اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی موجود تھے اور کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام آج کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہو گا۔
ان کے مطابق ’آپریشن کے حوالے سے اپوزیشن پارٹیز اور اتحادیوں کو سیر حاصل بحث کا موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ان کا خاطر خواہ جواب دیا جائے گا۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بحث بھی کی جائے گی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’آپریشن عزم استحکام کے تحت انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہوں گے‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

ان کے مطابق آپریشن کے حوالے سے بیوروکریسی اور میڈیا کی حمایت کی بھی ضرورت ہو گی۔
بعض سیاستی جماعتوں کی جانب سے آپریشن پر اعتراضات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنے ووٹ بینک کو محفوظ رکھنے لیے سٹینڈ لے رہی ہیں۔ ان کو اپنے ووٹ بینک کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے سٹینڈ لینا چاہیے۔‘
آپریشن کی نوعیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’پہلے ہونے والے آپریشن میں نقل مکانی ہوئی تھی مگر اب ایسا نہیں ہو گا بلکہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہوں گے۔‘
انہوں نے آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بعد امن قائم ہوا تھا۔
آپریشن کے طریقہ کار کے بارے میں سوالات پر انہوں نے کہا کہ چند روز میں طریقہ کار وضع ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم کسی قسم کے سیاسی عزائم نہیں رکھتے بلکہ دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے بھی بات کی اور وہاں کی حکومت نے تعاون کا عزم ظاہر کیا تاہم کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔
آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’صوبے اس میں حصہ ڈالیں، ان کے پاس زیادہ فنڈز موجود ہیں۔‘

شیئر: