Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مخصوص نشستیں: ’تحریک انصاف نے وقت لینے کے باوجود انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائے‘

عدالت نے کہا کہ ’غلطی کہاں سے ہوئی اور کس نے کی یہ بھی بتائیں؟‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’تسلیم شدہ بات ہے کہ تحریک انصاف ایک سال کا وقت لینے کے باوجود انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروا سکی۔‘
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر پیر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے 2018 اور 2024 میں مخصوص نشستوں کی الاٹ کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے فارمولا اور دستاویزات منگواتے ہوئے سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’کوشش کروں گا آدھے گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کر لوں۔‘
انہوں نےعدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ ’پی ٹی آئی کے پارٹی ٹکٹ پر بیرسٹر گوہر کے بطور چیئرمین دستخط ہیں۔ ٹکٹ جاری کرتے وقت تحریک انصاف کی کوئی قانونی تنظیم نہیں تھی۔‘
ان کے بقول پارٹی تنظیم انٹرا پارٹی انتخابات درست نہ کرانے کی وجہ سے وجود نہیں رکھتی تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے نشاندہی کی کہ ’پارٹی ٹکٹ 22 دسمبر کو جاری شدہ ہیں، انٹراپارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ 13 جنوری کا ہے تب تک بیرسٹر گوہر چیئرمین تھے۔‘
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی انتخابات 23 دسمبر کو کالعدم قرار دے دیے تھے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 26 دسمبر کو معطل ہوچکا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’غلطی کہاں سے ہوئی اور کس نے کی، یہ بھی بتائیں؟‘
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کئی امیدواروں نے پارٹی وابستگی نہیں لکھی اسی وجہ سے امیدوار آزاد تصور ہوگا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ’اصل چیز پارٹی ٹکٹ ہے جو نہ ہونے پر امیدوار آزاد تصور ہوگا۔‘
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے جواب دیا کہ اس معاملے پر میں اور آپ ایک پیج پر ہیں جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ’پیچ پھاڑ دیں مجھے ایک پیج پر نہیں رہنا۔‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کا معاملہ تو کئی سال پہلے سے آ رہا تھا، تحریک انصاف بار بار انٹراپارٹی انتخابات کے لیے وقت مانگ رہی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تسلیم شدہ بات ہے کہ تحریک انصاف وقت لینے کے باوجود انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروا سکی۔‘
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے انتخابات سے قبل فہرست جمع نہ کروانے پر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے حوالے سےالیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

شیئر: