Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کچرے میں رہنے والا دنیا کا سب سے مہنگا کیڑا، قیمت لاکھوں میں

سٹیگ بیٹل کی قیمت پاکستانی دو کروڑ روپے سے زائد ہے (فائل فوٹو: ٹائمز آف انڈیا)
کیا کبھی آپ نے یہ تصور بھی کیا ہے کہ کچرے میں رہنے والے کیڑے کی قیمت لگژری گاڑیوں بے ایم ڈبلیو اور آؤڈی سے زیادہ ہو سکتی ہے؟
’سٹیگ بیٹل‘ دنیا کا سب سے مہنگا کیڑا ہے جس کی مالیت تقریباً 75 لاکھ انڈین روپے (پاکستانی دو کروڑ روپے) سے زیادہ ہے۔
ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مشکل سے دو یا تین انچ لمبا ’سٹیگ بیٹل‘ سخت ہوتا ہے اور اسے پالنا بھی مشکل ہے۔
نیشنل ہسٹری میوزیم کے مطابق یورپ میں ’سٹیگ بیٹل‘ کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے، تاہم ’تھیمس ویلی‘ کے علاقے اور لندن میں اس نایاب کیڑے کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
’بیٹل کولیکشن میوزیم‘ کے سینیئر کیوریٹر میکس بارکلے کے مطابق ’سٹیگ بیٹل نایاب ہے اور سارے شمالی یورپ میں اس کی تعداد کم ہو رہی ہے جبکہ تھامس ویلی میں پائی جانے والی اس کی تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
لندن میں بھی یہ بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں
بارکلے مزید کہتے ہیں کہ اہلِ لندن اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ ان کے پارکوں اور باغیچوں میں قدرت کی یہ عظیم تخلیق پائی جاتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر لندن کے رہائشیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس عظیم تخلیق کے لیے ماحول کو سازگار رکھیں اور اس کے ساتھ اپنی جگہ کو شیئر کریں۔

سٹیگ بیٹل کے متعلق چند دلچسپ حقائق

سٹیگ بیٹل کا سائنسی نام ’لوکینوس کیروس‘ ہے، تاہم اس کے نر کی لمبائی 36 سے 75 ملی میٹر جبکہ مادہ کی لمبائی 30 سے 50 ملی میٹر ہوتی ہے۔
ان کی اوسط زندگی تین سے سات برس تک ہوتی ہے جبکہ بیٹلز کچھ خاص کھاتے تو نہیں لیکن درختوں کے گودے اور گلے سڑے پھلوں کا میٹھا رس ضرور پیتے ہیں۔
بیٹلز ذیادہ تر انرجی سٹورز پر انحصار کرتے ہیں اور یہ لاروا کی شکل میں وجود میں آتے ہیں۔

سٹیگ بیٹل درختون کا گودا اور گلے سڑے پھلوں کا میٹھا رس پیتے ہیں (فائل فوٹو: ویلڈ فوٹو)

سٹیگ بیٹل کا لاروا زیادہ تر مردہ لکڑی خوراک کی صورت میں استعمال کرتے ہیں جنہیں وہ اپنے تیز دھار جبڑے کی مدد سے کاٹتے ہیں۔
یہ لاروا لکڑی میں موجود فنجائی کے علاوہ دوسرے حیاتیات بھی ہضم کر لیتے ہیں۔

نر اور مادہ سٹیگ بیٹل میں سے اُڑنے کی صلاحیت کون رکھتا ہے؟

نیشنل ہسٹری میوزیم کے مطابق سٹیگ بیٹل کی نر اُڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے، تاہم انہیں آپ زیادہ تر زمین پر ہی انڈے دینے کی کوئی مناسب جگہ تلاش کرنے کی کوشش میں رینگتا ہوا پائیں گے۔
ان بیٹلز کے پاس یہ صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے کہ یہ ان انڈوں کی جگہ پر جا سکتے ہیں جن سے یہ خود پیدا ہوئے تھے، تاہم مادہ سٹیگ بیٹلز زیادہ تر دور نہیں جاتیں جب تک انیں خود کسی کام سے نہ جانا ہو۔
دوسری طرف نر سٹیگ بیٹلز کو کئی مرتبہ انسانی قد جتنی اونچائی پر پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

سٹیگ بیٹلز کو کئی مرتبہ انسان کے قد جتنی اونچائی پر پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے (فائل فوٹو: سٹیچورٹ کول)

کیا سٹیگ بیٹل خطرناک ہوتے ہیں؟

سٹیگ بیٹلز دیکھنے میں تو خوفناک ہوتے ہیں لیکن یہ انسانوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
یہ بالکل ہی محفوظ عمل ہو سکتا ہے اگر آپ انہیں ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ پر رکھ دیتے ہیں۔
نر سٹیگ بیٹلرز آہستہ سے اپنے جبڑے ہلاتے ہیں لیکن یہ صرف اس وقت کرتے ہیں جب ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جائے۔
مادہ سٹیگ بیٹلرز کے اگرچہ مضبوط جبڑے ہوتے ہیں اور وہ کاٹنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے، تاہم وہ قدرتی طور پر غصیلی نہیں ہوتی۔

شیئر: