Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق گورنر سندھ عشرت العباد اچانک متحرک، نئی پارٹی بنانے کا عندیہ

کئی برسوں سے دبئی میں مقیم سابق گورنر نے مختلف حلقوں سے رابطے شروع کردیے ہیں ا (فائل فوٹو: اے پی پی)
سابق گورنر اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عشرت العباد ایک بار پھر ملکی سیاست میں قدم رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں، کئی برسوں سے دبئی میں مقیم سابق گورنر نے ملک میں مختلف حلقوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
عشرت العباد نے موجود صورت حال میں ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اپنے مسائل کے حل کے لیے سب کو کوششیں کرنا ہوں گی۔
سابق گورنر نے کراچی میں میڈیا کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتوں کے بعد پاکستان کے دیگر شہروں میں عوامی رابطہ مہم کا آغاز کردیا ہے۔
 کراچی کے مقامی ہوٹل میں ایک طویل نشست کے بعد انہوں نے منڈی بہاؤالدین میں ویڈیو لنک کے ذریعے ’بقائے پاکستان‘ کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کیا، اور عوامی مسائل کو براہ راست حل کرنے کے لیے سیاسی میدان میں واپسی کا عندیہ دیا۔
صدر پاکستان آصف علی زرداری، مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈاکٹر عشرت العباد کو ساتھ ملانے کے لیے بات چیت کی ہے۔ 
اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما شیر افضل مروت نے بھی ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات کی ہے۔
سابق گورنر نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ عوامی مسائل کے حل کے لیے سیاسی پلیٹ فارم کا ہی استعمال کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں ضروری ہے کہ عوامی خدمت کے لیے سیاسی میدان میں اُترا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’8 فروری کے انتخابات نے بہت سی چیزیں واضح کردی ہیں۔ اب ضرورت ہے کہ عوامی مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا جائے۔‘
ایم کیو ایم پاکستان کی موجودہ قیادت پر گفتگو سے احتراز کرتے ہوئے ڈاکٹر عشرت العباد نے اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
سابق گورنر سندھ کی سیاست میں واپسی پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عشرت العباد سیاست کرنے کا حق رکھتے ہیں اور اگر وہ وطن واپس آکر اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کرنا چاہتے ہیں تو آئین اور قانون انہیں اس بات کی اجازت دیتا ہے۔
پروفیسر توصیف احمد کہتے ہیں کہ ’ڈاکٹر عشرت العباد کو سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے یہ سوچنا ہوگا کہ اُن کا سیاسی کیریئر کیا ہے اور کہاں ہے؟‘ 

ماہرین سمجھتے ہیں کہ ’ڈاکٹر عشرت العباد کے پاس پارٹی تنظیم سازی کا کوئی تجربہ نہیں ہے‘  (فائل فوٹو: عشرت العباد فیس بُک)

’الطاف حسین کے ماتحت چلنے والی جس ایم کیو ایم کی وجہ سے وہ گورنر بنے تھے اس ایم کیو ایم میں افراد کی کوئی حیثیت نہیں تھی، جسے پارٹی کے قائد نے نامزد کیا وہ کامیاب ہوگیا۔‘
ان کے مطابق ’اب صورت حال مختلف ہے۔ نہ تو الطاف حسین پاکستان میں سیاست کر رہے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹر عشرت العباد اُن کے پلیٹ فارم سے سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔‘
’کراچی کی سیاست میں سیاسی جماعتوں کو تو نشستیں مل جاتی ہیں لیکن کسی فرد کے لیے یہاں سیٹ جیتنا آسان نہیں ہوتا۔‘
 پروفیسر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ ’گورنرشپ کے دور سے تنقید کی زد میں رہنے والے ڈاکٹر عشرت العباد کیا ایجنڈا لے کر سیاست میں آتے ہیں یہ بھی ایک اہم نکتہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عشرت العباد کو طاقتور حلقوں کے قریب ضرور تصور کیا جاتا ہے لیکن ایک نئی سیاسی جماعت بنانا اور پھر اسے کراچی جیسے شہر سے چلانا آسان ہدف نہیں ہوگا۔ 
’ایک جانب حال ہی میں متحد ہونے والی ان کی سابق جماعت ایم کیو ایم پاکستان ہے تو دوسری جانب کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط کرتی پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔‘
پروفیسر توصیف احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے لیے بھی ڈاکٹر عشرت العباد کو تسلیم کرنا آسان نہیں ہوگا۔‘

’عشرت العباد کے لیے سندھ میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی موجودگی میں جگہ بنانا مشکل ٹاسک ہوگا‘ (فائل فوٹو: پی پی پی ایکس اکاؤنٹ)

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار رفعت سعید کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عشرت العباد کے لیے سیاست میں آنا آسان نہیں ہوگا، ایک جانب اُن پر کئی مقدمات ہیں تو دوسری جانب وہ ایک ایسے عہدے پر فائز رہے ہیں جہاں انہیں تنظیم سازی کے حوالے سے کوئی خاص تجربہ نہیں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی موجودگی میں جگہ بنانا ایک مشکل ٹاسک ہوگا۔‘
’عوامی مسائل کے حل کی جو بات سابق گورنر سندھ کر رہے ہیں وہ ایسے مسائل ہیں جو ہر سیاست دان اپنی سیاسی تقریر میں کرتا ہے۔‘
رفعت سعید نے مزید کہا کہ اگر عشرت العباد حقیقی معنوں میں کچھ کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایک طویل مدتی پلان پیش کریں، ایک سیاسی منشور پیش کریں اور عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ وہ کس حد تک ان کے منشور پر ان کا ساتھ دیتے ہیں۔‘
’سابق گورنر سندھ اگر کسی شارٹ کٹ پروجیکٹ کے تحت سیاسی میں قدم رکھنا چاہتے ہیں تو یہ ان کے لیے وقتی طور پر تو ضرور فائدہ مند ہوگا لیکن لانگ ٹرم میں انہیں اس کا نقصان ہو گا۔‘
یاد رہے کہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اپنی گورنرشپ کے دور میں پاکستان سے دبئی روانہ ہوگئے تھے اور اس وقت سے وہ دبئی میں ہی مقیم ہیں۔ الطاف حسین کی قیادت میں کام کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ نے ڈاکٹر عشرت العباد سے ان کی گورنرشپ کے دور میں ہی راہیں جدا کرلی تھی۔ 
کراچی آپریشن کے حوالے سے تحفظات کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اس وقت کے گورنر سندھ سے دُوری اختیار کر لی تھی۔
بعدازاں سید مصطفیٰ کمال کی وطن واپسی پر ان کے خلاف سخت بیانات پر خاموشی اختیار کرنے والے سابق گورنر عشرت العباد نے کچھ عرصہ قبل اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے اور ان دنوں وہ بہت زیادہ متحرک ہیں۔  

شیئر: