نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ میں خرابی، وزیراعظم کی ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی ہدایت
وزیراعظم نے کہا کہ ماہرین نے پراجیکٹ کے ڈیزائن میں خرابیوں کی نشاندہی کی ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)
وزیراعظم شہباز شریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے حوالے سے فوری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اس منصوبے میں مجرمانہ غفلت کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی حالیہ خرابی کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ سابق وفاقی سیکریٹری داخلہ شاہد خان کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی دائیں اور بائیں ہیڈ ریس ٹنل میں 29 اپریل 2024 کو پریشر میں کمی کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی اور دو مئی 2024 کو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار مکمل طور پر بند ہو گئی۔
’منصوبے کی بندش سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور جس جگہ موجودہ خرابی پیدا ہوئی ہے یہ راک برسٹ زون ہے۔‘
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی دور حکومت کے دوران سال 2021 میں بھی ہیڈ ریس ٹنل کے پریشر میں غیرمعمولی کمی کے باعث منصوبے سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی لیکن پریشر میں اس غیرمعمولی تبدیلی کو نظر انداز کرتے ہوئے رپورٹ نہیں کیا گیا اور معاملے کو جان بوجھ کر دبا دیا گیا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی دور حکومت کے دوران 2021 میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں ہوئی خرابی کے حوالے سے مرمت کا کوئی کام نہیں کیا گیا جس سے نقصان میں اضافہ ہوتا رہا۔ یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی۔‘
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں 2021 میں پیدا ہونے والی خرابی کو بھی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 2022 میں منصوبے کی ٹیل ریس ٹنل میں خرابی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار معطل ہوئی اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے جیو فزیکل اور سیسمک عوامل کو نظر انداز کیا گیا۔
’ہیڈ ریس ٹنل کی مناسب کنکریٹ لائننگ نہیں کی گئی، منصوبے کی بروقت تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہیں کروائی گئی۔‘
اس موقع پر وزیراعظم نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی حالیہ بندش کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے حوالے سے ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماہرین نے نشاندہی کی کہ ڈیزائن میں خرابیاں ہیں اور کنکریٹ لائیننگ نہیں کی گئی۔
’یہ کس قدر بد قسمتی ہے کہ اتنے بڑے اور اہم منصوبے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔‘
وزیراعظم نے استفسار کیا کہ منصوبے کے حوالے سے تفصیلی جیولوجیکل سروے کیوں نہیں کروایا گیا؟ منصوبے کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہ کروا کر مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا گیا۔