Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

18 فیصد جی ایس ٹی عائد، سستے موبائل فون بجٹ نے مہنگے کر دیے

ہ حکومت نے بجٹ میں نئے موبائل فون کی فروخت پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کی حالیہ حکومت کے بجٹ کے اثرات اب آہستہ آہستہ ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ بظاہر بجٹ پیش کیے جانے میں اعداوشمار کے گھن چکر اور دعوؤں کے بعد اصل کہانی اس وقت ہی سامنے آتی ہے جب اس بجٹ کے ثمرات سمیٹنے کے لیے محکمے حرکت میں آتے ہیں۔
یہ خبر تو بجٹ دستاویزات سامنے آنے کے بعد پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں نشر اور شائع ہوئی تھی کہ حکومت نے بجٹ میں نئے موبائل فون کی فروخت پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ تاہم صارفین کو یہ اندازہ نہیں ہوا کہ آخر یہ ان کی جیب پر بھاری کتنا پڑے گا۔
لاہور کی موبائل فون کی خریدوفروخت کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں ان دنوں گاہکوں اور دکانداروں کے مابین تکرار کے مناظر زیادہ دیکھنے میں آ رہے ہیں کیونکہ رواں ہفتے سے 18 فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق ہو چکا ہے۔
محمد فاروق لاہور ہی کے شہری ہیں اور وہ حفیظ سینٹر سے نیا موبائل فون خریدنے آئے لیکن خریدے بغیر ہی واپس جا رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ایک موبائل خریدنا تھا۔ پہلے اس کی قیمت چیک کر کے گیا تھا اور پیسے اکھٹے کیے۔ آج خریدنے آیا ہوں تو وہی موبائل 63 ہزار روپے کا تھا اب وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کی قیمت 72 ہزار روپے ہے۔ 9 ہزار روپے اس کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ میں نے پہلے والے پیسوں کا بندوبست مشکل سے کیا تھا، اب نہیں لے کر جا رہا ہوں۔ دیکھتے ہیں اب کیا کرنا ہے۔ کوئی استعمال شدہ فون لوں گا اب۔‘
رواں ہفتے موبائل فونز کی قیمتوں میں اضافے پر شکوہ کناں صرف محمد فاروق ہی نہیں ہیں بلکہ ہر وہ شخص ہے جو موبائل فون خریدنے کے لیے مارکیٹ جا رہا ہے۔
سدرہ اسحاق کا تعلق بھی لاہور سے ہے، انہوں نے جو موبائل خریدنا تھا اس کی قیمت 36 ہزار روپے بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ایک اینڈرائیڈ فون لینا تھا جس کی قیمت دو لاکھ پانچ ہزار روپے تھی آج وہ کہہ رہے ہیں کہ دو لاکھ 43 ہزار ہو چکی ہے۔ یہ تو سراسر زیادتی ہے۔ دکاندار کہہ رہے ہیں کہ جی نیا ٹیکس لگا ہے۔ حکومت سے جا کر پوچھیں۔‘

بجٹ میں عائد کیے گئے نئے ٹیکسوں سے صرف موبائل فون کی مارکیٹ متاثر نہیں ہوئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

صرف گاہک ہی نہیں موبائل فون کی مارکیٹ سے وابستہ تاجر بھی اس فیصلے پر خوش نظر نہیں آ رہے۔ حمزہ بٹ پچھلے 10 سال سے اس کاروبار سے منسلک ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’لوگوں کی قوت خرید پہلے ہی بجلی کے بلوں کی وجہ سے دم توڑ چکی ہے۔ آپ مارکیٹ میں نکلیں تو سہی۔ آپ کو اندازہ ہو کہ کاروبار کیسے ہو رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے سب سے زیادہ موبائل فون مارکیٹ متاثر ہوئی ہے۔ پہلے پی ٹی اے کا ٹیکس لگایا گیا اور درآمدی فون لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو گئے اور اب لوکل پر بھی لگا دیا گیا ہے۔ یہ سسٹم اس طرح زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔‘
18 فیصد جی ایس ٹی کے بعد نئی قیمتیں
موبائل فون مارکیٹ کا اگر جائزہ لیں تو بجٹ میں لگائے جانے والے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے بعد موبائل فونز کی قیمتیں کچھ یوں ہیں۔
25 ہزار روپے مالیت تک کا فون اب چار ہزار روپے مہنگا ہو چکا ہے اور اس کی نئی قیمت 29 ہزار روپے ہے۔ 50 ہزار روپے والے فون پر 9 ہزار روپے ٹیکس لگ چکا ہے اور اس کی نئی قیمت 59 ہزار روپے ہو چکی ہے۔ اگر بات کریں ایک لاکھ روپے والے فون کی تو اس پر 18 ہزار روپے کا جی ایس ٹی ہے اور نئی قیمت ایک لاکھ 18 ہزار روپے ہے۔

محمد فاروق نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے بعد اب وہ استعمال شدہ موبائل فون لیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تھوڑا اور اوپر جائیں تو ڈیڑھ لاکھ روپے والے فون پر 27 ہزار روپے ٹیکس لگایا گیا ہے اور اب اس کی قیمت 1لاکھ 78ہزار روپے ہو چکی ہے۔ جبکہ دو لاکھ والا فون اب 2لاکھ اور 38 ہزار روپے کا ہو چکا ہے۔
دلچسپ بات ہے کہ درآمدی موبائل فونز کی خریداری کی ریکارڈ کمی کے باعث حکومت نے گزشتہ چند مہینوں میں ان پر عائد ڈیوٹی میں کمی کی تھی اور امپورٹڈ موبائل فونز میں 30،30 ہزار روپے کمی واقع ہوئی تھی تاہم اب نئے ٹیکس سے صورتحال دوبارہ مخلتف ہو چکی ہے۔
بجٹ میں عائد کیے گئے نئے ٹیکسوں سے صرف موبائل فون کی مارکیٹ ہی متاثر نہیں ہوئی بلکہ آٹا ملز ایسوسی ایشنز بھی ہڑتال پر چلی گئی ہیں۔ اسی طرح تاجروں سے براہ راست ریٹیل ٹیکس پر بھی شور سننے میں آ رہا ہے۔ اگلے چند دنوں میں صورت حال واضح ہو گی کہ حکومت بجٹ میں جو نئے ٹیکس لائی ہے ان کی وصولی اس کے لیے کتنی آسان ہوتی ہے۔

شیئر: