Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوجوانوں کو لیپ ٹاپ ایچ ای سی دے گا یا وزیراعظم کا یوتھ پروگرام؟

لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے حتمی طریقہ کار اور شیڈول کے بارے میں کوئی تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں (فائل فوٹو: وزارت آئی ٹی)
نوجوانوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی سکیم وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ نواز کا ایک بڑا سیاسی نعرہ بن چکی ہے۔
مسلم لیگ نواز نے اپنی گذشتہ حکومت میں طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے جبکہ اس دور حکومت میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اعلان کیا کہ مستحق طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دینے کے علاوہ دیگر خواہشمند افراد کو بھی آسان اقساط پر لیپ ٹاپس فراہم کیے جائیں گے۔
اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں 10 ارب روپے کے قریب رقم مختص کی ہے جو ایک لاکھ جدید لیپ ٹاپس نوجوانوں کو فراہم کرنے پر خرچ کی جائے گی۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے لیپ ٹاپس کی خریداری کے لیے ایک اشتہار جاری کیا ہے جس میں کوالیفائیڈ کمپنیز سے کہا گیا ہے کہ 6 اگست تک اپنی پیشکشیں ارسال کریں۔
ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ لیپ ٹاپ خریدنے اور اس کے بعد تقسیم کرنے کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ جس کمپنی سے لیپ ٹاپ خریدا جائے، وہ بہترین پراڈکٹ دینے کے ساتھ اس کی بہترین قیمت اور بعد از فروخت بہترین سروس بھی فراہم کرے۔ 
لیپ ٹاپ کے لیے درخواستیں دینے کے لیے مناسب وقت کی فراہمی
تاہم تاحال لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے حتمی طریقہ کار اور شیڈول کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
اس سلسلے میں لیپ ٹاپ سکیم اور نوجوانوں سے متعلقہ دوسرے امور کی نگرانی کرنے والے ادارے پرائم منسٹر یوتھ پروگرام (پی ایم وائے پی) کے حکام مستحق افراد سے درخواستیں طلب کرنے اور لیپ ٹاپس کی تقسیم کے لیے آن لائن پورٹل اپنی براہ راست نگرانی میں چلانے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پی ایم وائے پی کے حکام گزشتہ سکیم کے دوران درخواستوں کی طلبی کے طریقہ کار سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ گذشتہ سال نوجوانوں کو درخواستیں جمع کروانے کے لیے کم وقت دیا گیا تھا اس لیے اب وہ نئی سکیم کے لیے یوتھ پروگرام کی ویب سائٹ کے ذریعے درخواستیں وصول کریں اور ان درخواستوں پر لیپ ٹاپس کی تقسیم کی کارروائی شروع کریں۔
اس مقصد کے لیے پی ایم وائے پی نے ایچ ای سی سے گزشتہ سکیم اور اس کے طریقہ کار کے متعلق ڈیٹا بھی طلب کیا ہے تا کہ اس کی روشنی میں درخواستوں کی تقسیم کے پورٹل کو اپ گریڈ کیا جا سکے۔
پی ایم وائے پی کی ویب سائٹ پر پہلے ہی لیپ ٹاپ کے حصول کے لیے ایک درخواست فارم موجود ہے جبکہ ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر ابھی گزشتہ سکیم کا فارم ہے جس پر کلک کیا جائے تو یہ درخواست گزار کو پی ایم وائے پی کی ویب سائٹ پر ہی لے جاتا ہے۔
لیپ ٹاپ سب کو ملنے چاہیئں: چیئرمین ایچ ای سی
اس بارے میں استفسار پر ایچ ای سی کے سربراہ ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ یہ ایک کنفیوژن ہے کہ دو ادارے الگ سے اس عمل کا حصہ بنیں گے۔
’ہم وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، سٹیئرنگ کمیٹی اور متعلقہ سرکاری حکام کے اشتراک سے 18 جولائی کو پری بڈنگ عمل کا جائزہ لیں گے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تمام عمل کو قوانین اور اعلٰی معیار کے مطابق مکمل کریں۔‘
ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ سکیم بھی انتہائی خوش اسلوبی سے مکمل کی تھی اور اس سال بھی اس کے تمام مراحل مروجہ قوانین کے مطابق آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
’پی ایم وائے پی وزیراعظم کے تحت ایک نگران ادارہ ہے۔ ہم لیپ ٹاپ سکیم کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ طلبہ کے لیے ایک لاکھ لیپ ٹاپ کے علاوہ لیپ ٹاپ فار آل سکیم کو بھی فوری آپریشنل کر دیں جس کے تحت ہر درخواست گزار کو خصوصی شرائط پر لیپ ٹاپ فراہم کیا جائے گا۔‘
’اس سکیم کے تحت ایک لاکھ 20 ہزار لیپ ٹاپ الگ سے دیے جائیں گے۔‘
’ہم نے وزیراعظم کو یہ بھی بتایا ہے کہ لیپ ٹاپ اب ایک پرتعیش چیز نہیں بلکہ ضرورت ہے اور ہر کسی کو فراہم کیا جانا چاہیے اور لیپ ٹاپس کی پاکستان میں اسمبلنگ کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔‘
پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے سربراہ رانا مشہود خان سے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت بیرون ملک ہیں۔

ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرام نے کہا کہ لیپ ٹاپ خالصتاً اکیڈیمک میرٹ پر دیے جائیں گے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

لیپ ٹاپس کے لیے ’درخواستیں نومبر میں طلب کئے جانے کا امکان ‘
تاہم ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرام نے اردو نیوز کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’لیپ ٹاپ خالصتاً اکیڈیمک میرٹ پر دیے جائیں گے اور ان کی خریداری کا عمل مکمل ہونے کے بعد نومبر میں درخواستیں طلب کیے جانے کا امکان ہے۔‘
ایچ ای سی ترجمان نے کہا کہ ماضی میں طلبہ کی درخواستوں کی چھانٹی ایچ ای سی نے کی تھی اور یہ عمل اب بھی جاری رہے گا۔
تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ درخواستوں کے حصول کے لیے آن لائن لنک پی ایم وائے پی کی ویب سائٹ پر بھی موجود رہے گا۔

شیئر: