کملا ہیرس پر جنسی تفریق کے حملوں سے باز رہیں، ریپبلکنز رہنماؤں کا زور
کملا ہیرس پر جنسی تفریق کے حملوں سے باز رہیں، ریپبلکنز رہنماؤں کا زور
بدھ 24 جولائی 2024 6:47
کملا ہیرس بائیڈن انظامیہ کی نائب صدر ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ریپبلکن رہنماؤں نے پارٹی کے اراکین کو نائب صدر کملا ہیرس کے خلاف کھلے عام نسل پرستانہ اور جنسی تفریق پر مبنی حملوں کے استعمال سے متعلق خبردار کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کو ریپبلکنز کے بند کمرے کے ایک اجلاس میں نیشنل ریپبلکن کانگریشنل کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ ہڈسن نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ بائیڈن ہیرس انتظامیہ کی پالیسیوں میں صرف ان کے کردار پر تنقید کریں۔
اجلاس کے بعد ایوان کے سپیکر مائیک جانسن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ الیکشن پالیسیوں پر ہوگا نہ کہ شخصیات پر۔‘
یہ وارننگز ریپبلکنز کے لیے ایک ایسی ڈیموکریٹ کے خلاف نئے چیلنجز کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو کامیابی کی صورت میں پہلی خاتون اور پہلی ایشیائی سیاہ فام شخصیت ہوں گی۔
صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی خاص طور پر نسل پرستی اور جنسی تفریق پر مبنی حملوں کی ایک تاریخ ہے جو سوئنگ ووٹرز کو متاثر کر سکتا ہے۔
جب سے بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ انتخابات کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ہیں، ریپبلکنز نے ہیرس کے خلاف ایک لمبی فہرست تیار کی ہے۔
ٹرمپ کے انتخابی مہم کے عہدیداروں اور دیگر ریپبلکنز نے ہیرس پر بائیڈن کی صحت کے مسائل کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے، اور وہ کیلیفورنیا میں بطور پراسیکیوٹر ان کے ریکارڈ کی بھی چھان بین کر رہے ہیں۔
ایوان کے سپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ ٹرمپ اور ہیرس دونوں کے پاس وائٹ ہاؤس کی پالیسی کا ریکارڈ ہے۔
جانسن نے مزید کہا کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں میں شریک رہی ہیں۔
منگل کو ایک بیان میں ٹرمپ انتخابی مہم کے تجزیہ کار ٹونی فیبریزیو نے کہا کہ انتخابی مہم کے بنیادی اصول تبدیل نہیں ہوئے ہیں اور ہیرس کا ڈیموکریٹک امیدوار ہونے کا امکان دکھائی دے رہا ہے۔
گفتگو سے واقف ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رچرڈ ہڈسن نے منگل کو اجلاس کے ارکان سے کہا کہ این آر سی سی اس بات پر توجہ دے رہی ہے کیسے کملا ہیرس، بائیڈن سے بھی زیادہ پروگریسیو ہیں اور انتظامیہ کی تمام پالیسیوں کی ذمہ داری لیتی ہیں۔
سینیٹر سٹیو ڈینس جو نیشنل ریپبلکن سینیٹوریل کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے ہیرس کو ’بہت زیادہ لبرل‘ قرار دیا۔ ’وہ آئرش کیتھولک نہیں ہیں جو سکرینٹن میں پلی بڑھیں۔ وہ سان فرانسسکو کی لبرل ہیں۔‘
نیوز میکس پر ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ کملا ہیرس نے ’سان فرانسسکو شہر کو تباہ کر دیا۔‘ کملا ہیرس نے نے 2011 میں وہاں ڈسٹرکٹ اٹارنی کی نوکری چھوڑ دی تھی۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم نے ایک بیان میں کہا کہ کملا ہیرس جو بائیڈن کی طرح کمزور، ناکام اور نااہل ہیں اور وہ خطرناک حد تک لبرل بھی ہیں۔‘
ریپبلکن تجزیہ کار نیل نیو ہاؤس نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ ٹرمپ کملا ہیرس کے خلاف اسی لہجے میں بحث کر سکتے ہیں جس انداز میں انہوں نے ہلیری کلنٹن کے ساتھ بحث کی تھی۔ کملا ہیرس کے پاس وہ منفی پہلو نہیں ہیں جو ہلیری کے پاس تھے اور وہ نسبتاً نیا سیاسی چہرہ ہیں۔‘