حکومتی فنڈز کی تقسیم پر بلوچستان میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی میں شدید اختلافات
حکومتی فنڈز کی تقسیم پر بلوچستان میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی میں شدید اختلافات
جمعہ 26 جولائی 2024 15:01
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ دورہ کوئٹہ کے موقع پر پارٹی کے 28 اضلاع کے عہدے داروں نے ان سے صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا۔ (فائل فوٹو: حکومت بلوچستان)
بلوچستان میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت میں شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ پارٹی کے صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل نے صوبائی سیکریٹری اطلاعات سمیت 20 عہدے داروں کو ان کے عہدوں سے فارغ کرتے ہوئے پارٹی رکنیت بھی ختم کر دی۔
پارٹی کے سینیئر صوبائی نائب صدر اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان کے 28 اضلاع کے عہدے دار پہلے ہی صوبائی صدر اور جنرل سیکریٹری پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اس لیے وہ اپنے عہدوں سے فارغ ہو چکے ہیں۔
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر میر چنگیز جمالی اور صوبائی جنرل سیکریٹری روزی خان کاکڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پارٹی کے سابق صوبائی سیکریٹری اطلاعات سردار سربلند خان جوگیزئی ، لورالائی ڈویژن کے صدر رحمت اللہ کدیزئی، جنرل سیکریٹری غفور جعفر، ژوب ڈویژن کے صدر ظفر اللہ، ضلعی صدر رزاق شیرانی سمیت 20 عہدیداروں و کارکنوں کی رکنیت ختم کر کے پارٹی کی مرکزی قیادت کو اطلاع کر دی گئی ہے۔
ان کا الزام تھا کہ ’فارغ کیے گئے ان عہدے داروں اور کارکنوں نے 8 فروری کے عام انتخابات اور اس سے پہلے ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مخالف امیدواروں کی حمایت کی۔‘
امیدواروں کی شکایات کے بعد ان کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی۔ تحقیقات میں الزام ثابت ہونے پر تادیبی کارروائی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی محنت و لگن سے 10 برس بعد بلوچستان میں پارٹی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی ہے، اس لیے ہم نے ایک پیج پر متحد ہو کر وزیراعلٰی کے ساتھ مل کر مسائل کے حل کو یقینی بنانا ہے، اور بہت جلد وفد کی صورت میں وزیراعلٰی سے ملاقات کریں گے تاکہ پارٹی کارکنوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جا سکیں۔
صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے سینیئر نائب صدر سردار عمر گورگیج، صوبائی سیکریٹری اطلاعات سربلند جوگیزئی اور دیگر عہدے داروں نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل کو کسی کو عہدوں سے برطرف کرنے کا اختیار نہیں۔ اس کا اختیار صرف پارٹی کی مرکزی کمیٹی اور چیئرمین کو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چنگیز جمالی اور روزی خان بڑیچ کی جانب سے صوبائی کابینہ کے بلائے گئے اجلاس میں 20 میں سے صرف پانچ ارکان نے شرکت کی۔ ان کا کورم بھی پورا نہیں تھا۔ تمام ڈویژنز اور اضلاع کے صدور، سیکریٹری جنرل اور سیکریٹری اطلاعات پر مشتمل صوبائی کونسل پہلے ہی صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہے جس کے بعد وہ اپنے عہدوں پر برقرار نہیں رہے۔
پیپلز پارٹی کے عہدے داروں کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ دورہ کوئٹہ کے موقع پر پارٹی کے 28 اضلاع کے عہدے داروں نے ان سے صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا۔
سردار سربلند جوگیزئی نے الزام لگایا کہ ’پارٹی کے صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل نے صوبائی حکومت کے ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) میں پارٹی کے صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی عہدے داروں کے نام پر فنڈز لے کر اپنے علاقوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے۔‘
تاہم روزی خان بڑیچ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں صرف مجھے اور صوبائی صدر کو ہی نہیں پارٹی کے تمام ٹکٹ ہولڈرز کو فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔
رواں برس 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں بلوچستان میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔ اور اس نے 10 برس بعد مسلم لیگ ن اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ مل کر سرفراز بگٹی کی قیادت میں مخلوط حکومت قائم کی ہے۔
پیپلز پارٹی بلوچستان کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ اگرچہ پارٹی میں اختلافات کافی عرصے سے تھے تاہم حالیہ انتخابات میں ٹکٹس کی تقسیم اور صوبائی حکومت کے قیام کے بعد ترقیاتی فنڈز پر ان اختلافات میں شدت آ گئی ہے۔ پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر کے لیے 80 کروڑ جبکہ سیکریٹری جنرل کے لیے تقریباً 60 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کیے ہیں جو ان کی مرضی کے منصوبوں پر خرچ ہوں گے۔
’پارٹی کے صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی عہدے داروں نے ترقیاتی منصوبوں میں اپنے علاقوں کو نظر انداز کرنے پر احتجاج کیا اورجولائی کے آغاز میں کوئٹہ کے دورے کے دوران پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ جس پر بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو ان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی تھی۔‘
ذرائع کے مطابق پارٹی کے عہدے داروں کے احتجاج کے بعد صوبائی صدر اور سیکریٹری جنرل کے فنڈز روک لیے گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے صوبے میں پارٹی کے اندر اختلافات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں دھڑوں کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے اورپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بیرون ملک سے واپسی تک انتظار کرنے کی ہدایت کی ہے۔