پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب ’بُری طرح ناکام‘ رہی: روسی وزارت خارجہ
ہفتہ 27 جولائی 2024 16:31
روسی ترجمان نے کہا کہ ’پیرس بے گھر لوگوں کے لیے گیٹو بنا دیا گیا‘ جبکہ ’گلیاں چوہوں سے بھر گئیں۔‘ فوٹو: اے ایف پی
روس نے پیرس میں اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب کو ایک ’بہت بڑی ناکامی‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ہونے والی غلطیوں یا کمی کے حوالے سے ایک طویل فہرست گنوائی۔
روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب نشر نہیں کی گئی تھی۔
وزارت خارجہ کی ترجمان نے سوشل ایپ ٹیلیگرام پر لکھا کہ ’میں پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب نہیں دیکھ رہی تھی، لیکن اس کی تصاویر دیکھنے کے بعد یقین نہیں آ رہا کہ یہ ڈیپ فیک تھیں یا پھر فوٹوشاپ۔‘
یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کے بعد اولمپکس میں روس کی شرکت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ صرف چند روسی ایتھلیٹس کو گیمز میں بطور ’نیوٹرلز‘ کے طور پر حصہ لینے کی منظوری دی گئی۔
ترجمان زخارووا نے لکھا کہ ’مضحکہ خیز طور پر کھلی جگہ پر افتتاحی تقریب میں مہمانوں کو بارش میں گھنٹوں بیٹھنے پر مجبور کیا گیا۔‘
انہوں نے روسی طیاروں کے ذریعے بادلوں کو ختم کرنے کی مشق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تقریب سے پہلے پیرس اولمپکس کے ’منتظمین نے بادلوں کو برسانے یا ہٹانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘
فرانس نے اولمپک کھیلوں کے آغاز سے قبل ایک روسی شہری کو حراست میں لیا۔ اس پر الزام عائد کیا گیا کہ ایونٹ کو ’غیرمستحکم‘ کرنے کی سازش کی تھی۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ’مجھے حیرت ہے کہ افتتاحی تقریب کی ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لیے اور کتنے ’جاسوسوں‘ پر الزام عائد کرنا پڑے گا۔
ماریہ زخارووا نے پیرس میں ریل نظام پر آگ لگائے جانے کے تین حملوں کے بعد اس دن ’ٹرانسپورٹ کے بند ہونے‘ کا بھی مذاق اڑایا۔
فرانس نے کہا تھا کہ ریلوے نظام تخریب کاری کی کارروائی کے بعد متاثر ہوا۔
روسی ترجمان نے کہا کہ ’پیرس بے گھر لوگوں کے لیے گیٹو بنا دیا گیا‘ جبکہ ’گلیاں چوہوں سے بھر گئیں۔‘
دیگر غلطیوں میں امریکی ریپر سنوپ ڈوگ کا اولمپک ٹارچ اُٹھانا اور جنوبی کوریا کی ٹیم کو شمالی کوریا کے طور پر متعارف کرانا اور اولمپک پرچم کو الٹا بلند کرنا۔
زخارووا نے افتتاحی تقریب کے ایک حصے میں مسیحیت کی ایک مشہور تصویر ’دی لاسٹ سپر‘ کی پیروڈی یا مذاق اُڑانے کی طرف بھی اشارہ کیا۔
روسی آرتھوڈوکس چرچ کے ترجمان نے بھی اس حصے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ذاتی ٹیلیگرام چینل پر لکھا کہ یہ ’ثقافتی اور تاریخی خودکشی‘ ہے۔