Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا فوجی مقاصد میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی برآمد پر پابندی کا اعلان

چین کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
چین نے کہا ہے کہ وہ تمام ایسے غیرمنظم سویلین ڈرونز کی برآمد پر پابندی لگائے گا جو فوجی مقاصد یا دہشت گردی کی سرگرمیوں میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین اپنے سویلین ڈرونز کی خصوصیات کو محدود بھی کرے گا۔ اس کی وجہ بظاہر یوکرین کی جنگ میں روس کی جانب سے چینی ساختہ ڈرونز کے استعمال پر امریکہ و یورپ کی تنقید بتائی جا رہی ہے۔
چین کی وزارت تجارت نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ‘ میں ڈرون کے استعمال کو روکنے کے لیے بھی کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کہ ڈرونز سے جُڑے ہدف کی نشاندہی کے لیے انفراریڈ امیجنگ کے لیزرز اور درست جگہ کی پیمائش بتانے والے آلات کو بھی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں رکھا جائے۔‘
وزارت نے یہ بھی کہا کہ وہ سویلین ڈرون پر عائد عارضی پابندیوں کو ہٹا رہی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ کون سی قسم ہے۔ گزشتہ سال بیجنگ نے یوکرین میں روس کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی۔
وزارت تجارت نے کہا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا۔
میڈیا رپورٹس اور امریکی حکومتی انٹیلیجنس عموما یہ دعویٰ کرتی ہے کہ روس نے فوجی استعمال کے لیے چین سے ڈرون خریدے ہیں۔
رواں سال اپریل میں امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ یوکرین جنگ کے دوران روس کو چینی ڈرونز کی فروخت بڑھ گئی ہے اور یہ کہ چین نے روس میں بغیر پائلٹ کے اُڑنے والے بڑے ڈرونز مشترکہ طور پر تیار کرنا شروع کیا ہے۔
روس کی یوکرین جنگ میں ڈرونز لازمی حصہ بن چکے ہیں۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امریکہ، فرانس اور روس کے بعد چین دنیا میں ہتھیاروں کا چوتھا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی برآمدات کا بڑا حصہ پاکستان کو گیا جبکہ اس نے ایشیا اور افریقہ کی ریاستوں کو بھی اسلحہ بھی فروخت کیا۔

شیئر: