پنجاب میں صرف لاہور کی ترقی پھر سے ن لیگ کی توجہ کا مرکز کیوں؟
پنجاب میں صرف لاہور کی ترقی پھر سے ن لیگ کی توجہ کا مرکز کیوں؟
پیر 5 اگست 2024 5:22
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
پنجاب میں پارٹی کو واپس اپنی پوزیشن میں بحال کرنے کا کام اب وزیراعلٰی مریم نواز کے ذمہ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں وفاقی اور پنجاب کی طاقتور سمجھی جانے والی حکومتیں مسلم لیگ ن کے پاس ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ن لیگ کو جہاں ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کا ’معجزانہ‘ کام ملا ہے وہیں اس کے لیے اتنی ہی اہم اپنی جماعت کی پنجاب میں ساکھ کی بحالی بھی ہے۔
گذشتہ دو انتخابات میں آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی اٹھان نے پنجاب کی پارٹی سمجھی جانے والی مسلم لیگ ن کو جس مشکل میں ڈال رکھا ہے اس سے نکلنے کے لیے پارٹی اب ہاتھ پاوں مار رہی ہے۔
پنجاب میں پارٹی کو واپس اپنی پوزیشن میں بحال کرنے کا کام اب وزیراعلٰی مریم نواز کے ذمہ ہے۔ کیونکہ انہی کی حکمت عملی اب یہ فیصلہ کرے گی کہ ن لیگ آئندہ پنجاب میں اپنا ووٹ بنک کیسے بچائے گی۔ ترقیاتی کاموں کو اپنا ایجنڈا بتانے والی مسلم لیگ ن کی توجہ کا مرکز اس بار بھی ترقیاتی کام ہی ہیں۔
وزیراعلٰی مریم نواز کا ترقیاتی کاموں کا فوکس پنجاب میں کہاں کہاں ہے اور کہاں کم ہے، اس حوالے سے اردو نیوز نے صوبے میں جاری ترقیاتی سکیموں کا سرکاری ڈیٹا حاصل کیا ہے۔ ان سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ترقیاتی کاموں میں لاہور ڈویژن اول نمبر پر ہے۔ اس سال بجٹ میں اس ڈویژن کے لیے 120 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلٰی آفس سے دستیاب دستاویزات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ سب سے کم رقم ساہیوال ڈویژن کے لیے چودہ ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پورا ڈویژن جس میں شیخوپورہ، قصور اور ننکانہ صاحب بھی آتے ہیں، پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کے سب سے بڑے حق دار ٹھہرے ہیں۔ اسی طرح دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں بھی لاہور کی 167 نئی ترقیاتی سکیمیں صوبے کے کسی بھی شہر سے سب سے زیادہ ہیں، جبکہ لاہور ڈویژن کے باقی اضلاع شیخوپورہ کے لیے 28، ننکانہ صاحب کے لیے 14 اور قصور کے لیے 35 نئی سکیمیں رکھی گئی ہیں۔
پنجاب میں دوسرے نمبر پر راولپنڈی ڈویژن میں ترقیاتی کاموں کے لیے 34 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ جبکہ نئی شروع کی جانے والی ترقیاتی سکیموں کی تعداد 119 ہے جس میں صرف راولپنڈی شہر میں 55 ہیں۔
تیسرے نمبر پر فیصل آباد ڈویژن کے لیے 33 ارب روپے رکھے گئے ہیں جہاں 100 نئی ترقیات سکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ ملتان ڈویژن کے لیے 24 ارب روپے اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے لیے 22 ارب روپے کی ترقیاتی سکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ اسی طرح بہاولپور اور گوجرانوالہ اور سرگودھا ڈویژنز میں ہر ایک کے لیے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن اس سے پہلے بھی لاہور میں ترقیاتی کاموں کو ترجیح دینے پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کی زد میں رہی ہے۔ اب بھی لاہور میں غیرمعمولی بجٹ صرف کرنے ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔
پنجاب میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حافظ فرحت نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شریف خاندان آج بھی اپنے پرانے طرز سیاست پر ہے، ان کو اندازہ نہیں ہے کہ حالات کتنے بدل چکے ہیں۔ اب بھی پورے پنجاب کا بجٹ صرف لاہور میں لگایا جا رہا ہے۔ یہ رسم سب سے پہلے شہباز شریف نے شروع کی تھی ابھی تک اسی پر ہی عمل ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عوام نے مسلم لیگ ن کا طرز سیاست مکمل طور رد کر دیا ہے۔ کیونکہ یہ ترقیاتی کام کرتے ہی اس لیے ہیں کہ اس میں کمیشن ہوتا ہے۔ ان کو اندازہ نہیں کہ دیہاتوں کی کیا صورت حال ہے اور کسان ان کا کیا حال کریں گے۔ جو اس وقت اس پورے ریجن میں سب سے مہنگی بجلی پر دھان کاشت کرنے جا رہا ہے اور یہ سڑکیں اور پل بنانے لگے ہوئے ہیں۔‘
خیال رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں پبلک ٹراسپورٹ میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین کے منصوبے مسلم لیگ ن کی حکومتوں میں لگائے گئے جبکہ اب موجودہ حکومت نے ٹرام سروس چلانے کی منظوری بھی دی ہے۔
تاہم پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمہ بخاری اپوزیشن کے الزامات کو رد کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’لاہور میں ترقیاتی کاموں پر تنقید کرنے والے وہ ہیں جنہوں نے چار سال اس شہر بلکہ اس پورے صوبے کو لاوارث رکھا۔ پنجاب کے عوام کو بڑی اچھی طرح پتہ ہے کہ بزدار حکومت کا دور کیسا تھا۔ یہ تو خود پی ٹی آئی والے بھی کہتے ہیں۔ اصل مسئلہ لاہور میں ترقیاتی کاموں کا زیادہ ہونے کا نہیں بلکہ ان کو اصل مسئلہ اس بات کا ہے کہ ن لیگ ڈیلیور کیوں کر رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لاہور پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے اس کی آبادی بھی ایک کروڑ سے اوپر ہو چکی ہے اور صوبے بھر سے لوگ یہاں آ رہے ہیں، اس کی ضروریات بھی میٹروپولیٹن شہر کی ہیں تو منطقی بات ہے کہ اس کا بجٹ بھی دوسروں سے زیادہ ہو گا۔ ن لیگ آج بھی اپنے ترقیاتی کاموں کے بیانیے پر قائم ہے۔ صوبے بھر میں صفائی اور سڑکوں کے جال کا جو منصوبہ دیا گیا ہے اس سے اب باقی شہروں اور دیہاتوں میں بھی ترقی کے نئے راستے کھلیں گے۔‘