Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد کے مشنری سکول کے طلبہ کے والدین کے واٹس ایپ ہیک ہو گئے

ہیکر نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں اپنے آپ کو سکول انتظامیہ کا نمائندہ بتایا (فائل فوٹو: پکسابے)
اسلام آباد کے مشنری سکول کے طلبہ کے والدین کے واٹس ایپ نمبرز ہیک ہونے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
ہیکر نے سکول انتظامیہ کا نمائندہ بن کر 14 اگست کی تقریب میں بچوں کی شرکت کے نام پر نمبرز ہیک کیے اور مبینہ طور پر ان کا ڈیٹا چوری کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رشتے داروں اور دوستوں سے ہزاروں روپے لوٹ لیے ہیں۔
اسلام اباد کے ایک مشنری سکول کے پرائمری جماعت کے ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل بچوں کے والدین کو ایک نمبر سے کالز موصول ہونا شروع ہوئیں۔
کال کرنے والے نے خودکو سکول کا نمائندہ بتایا اور کہا کہ 14 اگست یوم آزادیٔ پاکستان کے حوالے سے سکول میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
اس تقریب کے لیے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جہاں یہ بتایا جائے گا کہ آپ کا بچہ کس کیٹگری میں اس حصہ لے گا۔
کچھ والدین نے تو اسے سنجیدہ نہیں لیا اور کچھ نے سکول انتظامیہ کو کال کر کے مبینہ فنکشن کے بارے میں استفسار کیا تو انہیں جواب ملا کہ سکول میں ایسی کوئی تقریب نہیں ہو گی۔
سکول سے ایسے کسی بھی گروپ کے بارے میں لاعلمی کے اظہار کے بعد انہوں نے دیگر  والدین کو خبردار کرنے کے لیے واٹس ایپ گروپ میں میسج بھیجنا شروع کیے کہ نامعلوم نمبر سے کال آرہی ہے۔ وہ آپ کو واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے کہیں گے لیکن آپ نے انکار کرنا ہے یا یہ نمبر اٹینڈ ہی نہیں کرنا۔
لیکن ان کے آگاہ کرنے سے پہلے ہی کئی بچوں کے سرپرستوں کے واٹس ایپ نمبر ہیک کیے جا چکے تھے۔
دوسری جانب کچھ بچوں کی والدین نے اسے سکول انتظامیہ کا فون سمجھتے ہوئے کالر کی جانب سے بھیجے گئے لنک پر کلک کیا جس کے فوری بعد ان کا واٹس ایپ ہیک ہو گیا۔
ایک بچے کی والدہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہیں ایک نمبر سے کال آئی۔ جب انہوں نے کال ریسیو کی تو دوسری جانب سے ایک شخص نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں اپنے آپ کو سکول انتظامیہ کا نمائندہ بتایا۔
اس شخص نے کہا کہ ہم نے آپ کو واٹس ایپ گروپ میں ایڈ کیا ہے اور آپ فلاں دن اپنے بچے کے ساتھ سکول آئیں گی جہاں یوم آزادی سے متعلق تقریب منعقد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’کال کرنے والے کو بچے کا اور میرا نام معلوم تھا اور یہ تک معلوم تھا کہ وہ کون سی کلاس میں پڑھتا ہے۔ اس لیے ہمیں شک بھی نہیں گزرا کہ یہ کال سکول سے باہر سے کی جا رہی ہے۔‘
’جب میں نے انہیں بتایا کہ میں کسی واٹس ایپ گروپ میں ایڈ نہیں ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو آپ کے نمبر پر لنک بھیج دیتا ہوں جسے کلک کرنے کے بعد آپ گروپ میں شامل ہو جائیں گی۔‘
’جب لنک آیا اور میں نے اس پر کلک کیا تو میرا واٹس ایپ ہیک ہو چکا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے حقیقت کا علم اس وقت جب میرے کئی ایک قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کو ایمرجنسی کا بتا کر پیسے بھیجنے کے لیے کہا گیا۔‘
’میرے ماموں، چچا اور ایک اور رشتہ دار نے پیسے بھیج بھی دیے اور بعد ازاں فون کر کے معلوم کیا کہ کیا ایمرجنسی ہے؟ تب جا کر معلوم ہوا کہ واٹس ایپ ہیک ہو چکا ہے۔‘
ان کے مطابق جب انہوں نے سکول انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایسی کسی تقریب اور سکول کی جانب سے رابطے کی نفی کی۔
سکول میں زیرتعلیم بچے کی والدہ نے بتایا کہ جب انہوں نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور ادھر ادھر لوگوں کو بتانا شروع کیا تو پھر ہیکر نے فون کر کے دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور کہا کہ اگر کسی جگہ پر بھی شکایت کی تو انجام برا ہو گا۔‘
’اب ہم نے ایف ائی اے سائبر کرائم سے رجوع کر لیا ہے۔‘
اسی طرح ایک اور خاتون نے سکول کے واٹس ایپ گروپ میں بتایا کہ ان کا واٹس ایپ ہیک کر لیا گیا ہے اور ان کے رشتہ داروں سے پیسے مانگے گئے ہیں۔ اس لیے ان کا نمبر سکول کے واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اگر کسی بھی گروپ ممبر کو ان کے نام سے کوئی میسج آئے تو وہ اس پر رد عمل نہ دیں۔ 
اس واقعے کے بعد والدین نے سکول انتظامیہ پر سوالات اٹھائے ہیں کہ وہ واٹس ایپ گروپس میں سے نمبر ڈیٹا اور والدین کی تفصیلات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

شیئر: