Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ کھیل نہیں کوئی غیرمعیاری حرکت ہے‘، پیرس اولمپکس میں بریک ڈانسنگ مقابلہ

ریچل گن سڈنی کی ایک یونیورسٹی کے ساتھ تخلیقی آرٹس ریسرچر کے طور پر کام کر رہی ہیں(فوٹو: گیٹی)
پیرس اولمپکس 2024 میں پہلی مرتبہ بریک ڈانسنگ کو بھی شامل کیا گیا ہے تاہم ایک آسٹریلوی ڈانسر کو اولمپک سٹیج پر پُرفارمنس کے بعد تنقید کا سامنا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک خبر کے مطابق آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی بریک ڈانسر سٹار کو اولمپکس کے پہلے بریک ڈانس مقابلے میں پرفارمنس دکھانے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ‘ٹرولنگ‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون مخصوص انداز میں کبھی لیٹ کر تو کبھی بیٹھ کر کچھ سٹپس کر رہی ہیں۔ صارفین کی جانب سے اولمپک میں بریک ڈانس کے ان مووز کو بچگانہ قرار دیا گیا ہے۔
خبر کے مطابق ریچل گن نامی خاتون ڈانسر کی عمر 36 برس ہے اور وہ اپنے سے نصف عمر کے حریفوں سے ہار تو گئیں لیکن انٹرنیٹ پر ان کے بریک ڈانس نے دھوم مچا دی۔
ریچل گن سڈنی کی ایک یونیورسٹی کے ساتھ تخلیقی آرٹس ریسرچر کے طور پر کام کر رہی ہیں اور پی ایچ ڈی میں ان کی تحقیق کا موضوع ’بریک ڈانسنگ کی ثقافتی سیاست‘ ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر صارفین ریچل کی ویڈیوز پر مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
الیکس نامی صارف نے ریچل کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کہ جب میری پانچ سالہ بھتیجی مجھے کہے کہ یہ دیکھو‘
سری نامی ایک صارف کہتی ہیں کہ ’کیا بریک ڈانسنگ اولمپکس میں ٹرولنگ کا کوئی ہتھیار ہے۔‘
ایکس صارف ایون گرفتس نے بریک ڈانس کی ویڈیو پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’میں صبح تین بجے پوزیشن تبدیل کر کے سونے کی کوشش کرتے ہوئے۔‘
بیس نیز نامی صارف کہتے ہیں کہ ’یہ کوئی کھیل نہیں بلکہ یہ ایک غیرمعیاری سی حرکت ہے۔‘

 

شیئر: