’حج ہیرو‘ آصف بشیر جنہوں نے انڈین شہریوں سمیت درجنوں حاجیوں کی جانیں بچائیں
آصف بشیر کا کہنا تھا کہ ’اس دن ہم نے 26 سے زائد افراد کو ہسپتال منتقل کیا، لیکن بدقسمتی سے ان میں سے نو ہلاک ہو گئے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)
32 سالہ پاکستانی آصف بشیر رواں برس جون کی دوپہر کو مکہ میں حج اسسٹنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے جب انہوں نے کئی حاجیوں کو بے ہوش ہو کر زمین پر گرتے دیکھا۔
آصف بشیر فوری طور پر اپنی پانچ رکنی ٹیم کے ساتھ حاجیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے لیے پہنچ گئے جن میں سے زیادہ تر انڈین شہری تھے اور 26 حاجیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
سعودی وزیر صحت فہد بن عبدالرحمن الجلاجیل نے کہا ہے کہ اس سال حج کے دوران مرنے والے 1301 افراد میں سے 83 فیصد غیرمجاز عازمین تھے جنہوں نے مناسک حج کی ادائیگی کے لیے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں طویل فاصلہ طے کیا۔
سعودی حکام نے غیرمجاز زائرین کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے دسیوں ہزار افراد کو بے دخل کیا لیکن بہت سے جن میں زیادہ تر مصری تھے، مکہ اور اس کے آس پاس کے مقدس مقامات تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
رواں برس مملکت میں اسلامی مقدس مقامات پر انتہائی بلند درجہ حرارت میں آصف بشیر جیسے حج معاونین نے زندگیاں بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آصف بشیر نے اپنے آبائی شہر پشاور میں عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک جذباتی لمحہ تھا جب آپ کسی کی جان بچاتے ہیں، یہ بہترین احساس ہے، قرآن میں بھی ہے کہ ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ میرے پاس اتنے الفاظ نہیں ہیں کہ اس احساس کو بیان کر سکوں۔‘
حکومت کی طرف سے عازمین حج کی مدد کے لیے بھیجے گئے 550 پاکستانیوں میں سے ایک آصف بشیر نے کہا کہ لوگوں کو زمین پر گرتے دیکھنا ’عجیب‘ تھا، لیکن انھیں بچانے کا موقع ملنے پر وہ خوش قسمت محسوس کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس دن ہم نے 26 سے زائد افراد کو ہسپتال منتقل کیا، لیکن بدقسمتی سے ان میں سے نو ہلاک ہو گئے اور 17 بچ گئے۔ زندہ بچنے والوں میں سے 15انڈین، ایک برطانوی اور ایک کینیڈین شہری تھا۔‘
آصف بشیر کی ان خدمات کے اعتراف میں انڈین وزیر برائے پارلیمانی و اقلیتی امور کرن رجو نے انہیں شکریہ کا خط لکھا۔