انٹرنیٹ حکومت نے بند کیا نہ رفتار سست کی: وزیرِ آئی ٹی شزا فاطمہ
انٹرنیٹ حکومت نے بند کیا نہ رفتار سست کی: وزیرِ آئی ٹی شزا فاطمہ
اتوار 18 اگست 2024 10:38
شزا فاطمہ نے کہا کہ ’یہ خبر چلی کہ حکومت نے انٹرنیٹ کی رفتار کم کی ہے جو سراسر غلط ہے‘ (فوٹو: اے پی پی)
وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ کے حوالے سے عوام میں بےچینی پائی جا رہی ہے لیکن ’ملک میں انٹرنیٹ کو سرکاری سطح پر بند کیا گیا نہ ہی اس کی رفتار سست کی گئی۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں چلیں کہ حکومت نے انٹرنیٹ کی رفتار کم کی ہے جو کہ سراسر غلط خبر تھی۔
انہوں نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایپس کی چند سروسز کیونکہ ڈاؤن لوڈنگ وہاں نہیں ہو رہی تھی تو پاکستان کی آبادی کی بڑی تعداد نے وی پی این چلانا شروع کر دیا۔
’آپ کوئی ویڈیو سٹریم کرتے ہیں تو وہ لوکل کانٹیکنٹ ڈلیوری نیٹ ورک (سی بی این) سے آ رہی ہوتی ہے، یہ لوکل کیشیز کو سیو رکھتے ہیں۔ جب کوئی تصویر ڈاؤن لوڈ کر رہے ہوتے ہیں تو یہ لوکل نیٹ ورک سے اویلیبل ہو رہی ہوتی ہے ۔ سرحد پار سے انٹرنیٹ سے اویلیبل لائیو انٹرنیٹ نہیں۔‘
شزا فاطمہ نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’جب وی پی این آن کرتے ہیں تو لوکل سی بی این کو بائی پاس کر کے آپ لائیو سرور پر چلے جاتے ہیں اور وی پی این آن کرتے ہیں تو دور کے سرور سے ڈائریکٹ کنیکٹ ہوتے ہیں۔ لوگوں کے اتنی زیادہ تعداد میں لائیو سرور پر جانے سے لائیو انٹرنیٹ پر پریشر پڑتا ہے تو انٹرنیٹ سلو ہو جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وی پی این آن کرنے سےفون بھی سلو ہو جاتا ہے۔
وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پاکستان کے حوالے سے ذمہ داری سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت آئندہ سال ملک میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کرے گی جبکہ انٹرنیٹ کی چار مزید بین الاقوامی کیبلز پاکستان میں لائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں صارفین گزشتہ دو ہفتوں سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور متعدد سوشل میڈیا ایپس کی بندش یا کام نہ کرنے کی شکایت کر رہے ہیں۔
پاکستان میں رواں سال جولائی سے نیٹ ورکس کی رفتار معمول سے 40 فیصد کم ہے جبکہ واٹس ایپ پر امیجز، دستاویزات اور وائس میسج بھیجنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت فائر وال کا تجربہ کر رہی ہے جو دراصل ایسا سکیورٹی سسٹم ہے جس سے نیٹ ورک ٹریفک کو نہ صرف مانیٹر بلکہ کنٹرول بھی کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوج کی حمایت حاصل ہے اور ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے سربراہ جو ریٹائرڈ جنرل ہیں، نے انٹرنیٹ کی سست روی پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔
جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم تبدیلی سے گزر رہے ہیں جس کے بعد تمام سہولیات آپ کو فراہم ہوں گی۔‘
’معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے قومی ڈیجیٹائزیشن کمیشن کا قیام‘
ملک میں آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے لیے اقدامات کے حوالے سے وزیرمملکت آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ ’معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے قومی ڈیجیٹائزیشن کمیشن کا قیام ہو رہا ہے جس کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایک نیشنل کمیشن کا قیام عمل میں لائیں گے۔ ڈیجیٹائزیشن کے حکومتی امور میں بہتری آئے گی۔‘
دوسری جانب ورلڈ بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی میں معاونت کے لیے 78 ملین ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دے دی ہے۔
پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بین حسین نے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل اکانومی کو سپورٹ کرنا معاشی اور سماجی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔