عابد سلمان ایک نجی ادارے میں ملازمت کرتے ہیں۔ ویک اینڈ پر وہ اپنے آبائی علاقے گئے اور اتوار کی شام وہ واپس اسلام آباد پہنچے۔ بس سے اترنے کے بعد جب انہوں نے آن لائن ٹیکسی بک کرنے کی کوشش کی تو انھیں انٹرنیٹ کی رفتار سست ملی اور کافی کوششوں کے بعد بمشکل انہیں کامیابی ملی۔
سردار محمد ایک آن لائن ٹیکسی کے ڈرائیور ہیں۔ وہ معمول کے مطابق اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں سڑک کنارے پہنچے، اپنی ایپ میں لاگ ان کیا لیکن کافی وقت گزرنے کے باوجود خلاف معمول کسی ڈرائیو کا نوٹیفکیشن نہیں آیا تو انہیں پریشانی لاحق ہونا شروع ہوئی۔
مزید پڑھیں
-
انٹرنیٹ کی بندش: روزگار کے ساتھ ’زندگی اور موت کا مسئلہ‘Node ID: 557086
-
پاکستان میں انٹرنیٹ سروس بحال لیکن سوشل میڈیا ایپس تک رسائی مشکلNode ID: 764206
-
پاکستان: انٹرنیٹ سست روی کا شکار، سوشل میڈیا پلیٹ فارم بھی متاثرNode ID: 820496
کئی دفعہ فون آن آف کرنے کے باوجود بھی بات نہیں بنی تو انہوں نے اپنے ایک ساتھی ڈرائیور سے پوچھا تو معلوم ہوا کہ اس وقت انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف ایک ورچوئل جلسہ کر رہی ہے۔
سردار محمد کا کہنا ہے کہ ’اگر انٹرنیٹ سروس سست نہ ہوتی تو شاید مجھے پتہ بھی نہ چلتا کہ تحریک انصاف کا کوئی پروگرام ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کوئی ریگولر ٹیکسی ڈرائیور نہیں ہوں بلکہ اپنی ملازمت کے بعد گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے ذاتی گاڑی کو بطور آن لائن ٹیکسی چلاتا ہوں۔ لیکن غیرعلانیہ انٹرنیٹ بندش یا سست روی سے چار گھنٹے ضائع ہو گئے۔‘
انٹرنیٹ کی رفتار کیسے کم کی جاتی ہے؟
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ تک رسائی بند یا محدود کی گئی ہو۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر بڑھتے انحصار کی وجہ سے اس کی سروس میں رکاوٹ نہ صرف لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے ملکی معیشت کو بھی بھاری نقصان ہوتا ہے۔
ماضی قریب میں ایسی ہی ایک مشق نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج سے نمٹنے کی گئی تھی جب ملک کے مختلف حصوں میں تین دن کے لیے انٹرنیٹ بند یا محدود کیا گیا تھا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حکام کے مطابق پی ٹی اے نے سنہ 2019 (پاکستان تحریک انصاف کی حکومت) میں ایک ٹیکنالوجی حاصل کی تھی جس کا نام ’سینڈ وائن ٹیکنالوجی‘ تھا۔ یہ ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے ذریعے نیشنل انٹرنیٹ ایکسچینج سے انٹرنیٹ کیبل میں سپیڈ کو سست کیا جا سکتا ہے۔
ممکنہ طور اسی ٹیکنالوجی کا استعمال اتوار کی رات بھی کیا گیا ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والے ہارون بلوچ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار سست کرنے یا جزوی بندش کو انگریزی زبان میں انٹرنیٹ تھروٹلنگ یعنی ’انٹرنیٹ کا گلا گھونٹنا‘ کہا جاتا ہے۔
ہارون بلوچ کا کہنا ہے کہ ’پی ٹی اے نے انٹرنیٹ کی کیبلز جن میں انٹرنیٹ کے پیکٹ سفر کرتے ہیں، انہیں روکنے کے لیے خود بھی اور مختلف کمپنیوں کے ذریعے ایسے سافٹ ویئرز خریدے ہوئے ہیں جن کے بارے میں کسی کو پتہ بھی نہیں ہے۔ لیکن جہاں کہیں بھی حکومتیں اظہار رائے کی آزادی کو دبانا چاہتی ہیں وہاں ایسی ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئرز کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ جب انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے یا اس کی مخصوص ویب سائٹس کی جانب روانی کو متاثر کیا جاتا ہے تو لوگ وی پی این این استعمال کرتے ہیں جو انہیں ڈیجیٹل طور پر غیرمحفوظ بنا دیتا ہے۔ اگرچہ وی پی این آپ کے کمپیوٹر یا موبائل کی شناخت چھپا دیتا ہے لیکن یہ کسی حد تک غیر محفوظ بھی ہوتا ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں اب انٹرنیٹ تک رسائی معمول کے مطابق ہے تاہم سوشل میڈیا کی رفتار کم کرنے کی شکایات کے حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔
