انٹرنیٹ سست رفتار، کاروباری شخصیات اور سماجی کارکنوں کی حکومت پر تنقید
انٹرنیٹ سست رفتار، کاروباری شخصیات اور سماجی کارکنوں کی حکومت پر تنقید
اتوار 18 اگست 2024 10:15
پاکستان میں جولائی سے نیٹ ورکس کی رفتار معمول سے 40 فیصد کم ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں سماجی کارکنوں اور کاروباری شخصیات کا کہنا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا گلا گھونٹ رہی ہے اور اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے نئے تجربے کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب ان حربوں سے معاشی بحالی خطرے میں پڑ رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں رواں سال جولائی سے نیٹ ورکس کی رفتار معمول سے 40 فیصد کم ہے جبکہ واٹس ایپ پر امیجز، دستاویزات اور وائس میسج بھیجنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت فائر وال کا تجربہ کر رہی ہے جو دراصل ایسا سکیورٹی سسٹم ہے جس سے نیٹ ورک ٹریفک کو نہ صرف مانیٹر بلکہ کنٹرول بھی کیا جا سکتا ہے۔
سماجی کارکن اور ڈیجیٹل حقوق کے ماہر اسامہ خلجی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ فائر وال ہے اور مواد کو فلٹر کرنے کے سسٹم کی تعیناتی ہے جس کا مقصد نگرانی میں اضافہ اور سیاسی اختلاف رائے بالخصوص سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت پر تنقید کو سینسر کرنا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکام بظاہر واٹس ایپ کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کی وجہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی سہولت ہے جس کے تحت اس پلیٹ فارم پر شیئر ہونے والے میسجز کا تیسری پارٹی جائزہ نہیں لے سکتی اور صارفین کے درمیان ہونے والی بات چیت محفوظ رہتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوج کی حمایت حاصل ہے اور ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے سربراہ جو ریٹائرڈ جنرل ہیں، نے انٹرنیٹ کی سست روی پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔
جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم تبدیلی سے گزر رہے ہیں جس کے بعد تمام سہولیات آپ کو فراہم ہوں گی۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’کچھ کنٹرولز ہوں گے تاکہ شخصیات اور ریاست کے خلاف خطرناک اور توہین آمیز مواد سے بچا جا سکے۔‘
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ فائر وال کے ذریعے آن لائن مواد کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل رکاوٹوں سے دراصل پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کے زیادہ تر ووٹرز نوجوان ہیں اور جو ٹیکنیکل مہارت بھی رکھتے ہیں۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فائیر وال سے ملک کی معاشی صلاحیت متاثر ہو گی اور آئی ٹی سیکٹر کو 300 ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ شہزاد ارشد نے خبردار کیا کہ ’اگر یہ سب جاری رہا تو پاکستان سے بڑے پیمانے پر کاروبار چلا جائے گا۔‘
ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم بائٹس فار آل کے سربراہ شہزاد احمد کا کہنا ہے کہ فائر وال کا مقصد حکومت کو انٹرنیٹ کے استعمال پر کنٹرول دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائر وال سے پاکستان میں آئی ٹی سرمایہ کاروں میں عدم اعتماد پیدا ہو گا اور اس سے شہریوں کے بنیادی حقوق پر بھی سمجھوتا کرنا پڑے گا۔