Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدلیہ اور میڈیا میں اصلاحات کے بعد الیکشن، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا اعلان

محمد یونس نے کہا کہ ’ہم مختصر مدت میں حالات کو معمول کے مطابق لانے کے قریب پہنچ جائیں گے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ملک میں جلد صورتحال کو معمول کے مطابق لے آئیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق محمد یونس کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرا رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے احتجاج کے نتیجے میں اقتدار سے الگ ہونے اور ملک چھوڑنے کے بعد نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے عبوری انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر کام شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جیسے ہی اپنے الیکشن کمیشن، عدلیہ، سول انتظامیہ، سکیورٹی فورسز اور میڈیا میں اہم اصلاحات مکمل کریں گے تو اپنے مینڈیٹ کے مطابق آزادانہ اور شفاف انتخابات کرائیں گے جس میں سب کی شرکت ہوگی۔‘
محمد یونس نے کہا کہ ’ہم میکرو اکنامک استحکام کے لیے مضبوط اور دور رس معاشی اصلاحات کریں گے اور گڈ گورننس اور بدعنوانی اور بدانتظامی کا مقابلہ کرنے کی ترجیح کے ساتھ ترقی کو برقرار رکھیں گے۔‘
اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار غیر ملکی سفارت کاروں کو ڈھاکہ میں دی جانے والی بریفنگ میں محمد یونس نے کہا کہ عبوری حکومت متعدد اصلاحات کے بعد ملک کو نئے انتخابات کے لیے تیار کرے گی۔
ڈھاکہ کی عبوری انتظامیہ اس وقت جس اہم مسئلے سے نمٹ رہی ہے وہ قانون کا نفاذ ہے۔
6 اگست کو حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے ایک دن بعد ملک سے ڈیڑھ لاکھ پولیس افسران کی ہڑتال نے قانون کے نفاذ کے نظام کو مفلوج کر دیا تھا۔
بہت سے پولیس افسران کو نئی انتظامیہ اور طلبا کی تحریک سے بدلے کا خوف لاحق تھا جن کے خلاف پچھلی حکومت کے دوران ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا تھا۔ ان پولیس افسران اور اہلکاروں میں سے بیشتر نئی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد گزشتہ ہفتے کام پر واپس آئے تھے۔

رواں ماہ کے پہلے ہفتے کے دوران بنگلہ دیش میں عوامی احتجاج نے وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت ختم کر دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد یونس نے کہا کہ ’ہم مختصر مدت میں حالات کو معمول کے مطابق لانے کے قریب پہنچ جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حالیہ عوامی احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد اور تمام ہلاکتوں پر انصاف اور احتساب کو یقینی بنانے کو ترجیح دی۔ میں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک سے بات کی۔‘

شیئر: