Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: مقاصد کی تکمیل کے لیے طلبہ مظاہرین کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا عندیہ

طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک کا مقصد ایک نیا بنگلہ دیش تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کا سبب بنے والے طلبہ مظاہرین نے دو نمایاں سیاسی جماعتوں کی جانب سے جلد انتخابات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے اور اپنی علیحدہ جماعت بنانے کا عندیہ دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت اور سماجی گروپس کے درمیان مذاکرات کروانے والی کمیٹی کے سربراہ محفوظ عالم نے بتایا کہ طلبہ دو سیاسی جماعتوں کے تسلط کو ختم کرنے کے لیے ایک نئی پارٹی کے قیام پر غور کر رہے ہیں۔
26 سالہ طالب علم محفوظ عالم کا کہنا ہے کہ احتجاجی رہنما اس حوالے سے شہریوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر مشاورت کرنا چاہتے ہیں تاہم اس حوالے سے فیصلہ ایک ماہ کے اندر کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ جون میں چند طلبہ کی جانب سے شیخ حسینہ کی حکومت اور سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی تحریک پورے ملک میں پھیل گئی تھی۔
تحریک پر قابو پانے کے لیے حکومت نے طاقت کا استعمال کیا اور اس دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہوئے۔
اس تحریک کو شروع کرنے والے طلبہ میں سے زیادہ تر کی عمر 21 سے 25 سال کے درمیان ہے اور انہیں جنریشن زی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے شیخ حسینہ کی آمرانہ پالسیوں کے خلاف تحریک چلائی اور دو ماہ کے اندر ان کے پندرہ سالہ دور اقتدار کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے۔
طلبہ تحریک کے ایک اور رہنما تحمید چوہدری نے بھی تصدیق کی کہ ایک سیاسی جماعت بنانے کا ’زیادہ امکان‘ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا نظریہ سکیولرازم اور آزادی رائے پر مبنی ہوگا۔
شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی جس میں طلبہ تحریک کے رہنما بھی شامل ہیں۔

نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت بنائی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

عبوری حکومت میں شامل طلبہ رہنماؤں نے فی الحال یہ واضح نہیں کیا کہ آئینی ترامیم کے علاوہ وہ کونسی نئی پالیسیاں متعارف کروانا چاہتے ہیں۔ 
محمد یونس کی کابینہ میں شامل 26 سالہ طالب علم رہنما ناہید اسلم نے کہا کہ تحریک کا مقصد ایک نئے بنگلہ دیش کا قیام تھا جہاں کوئی فاشسٹ یا آمر واپس نہ آ سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے لیکن اس میں کچھ وقت لگے گا۔
ناہید اسلام نے بتایا کہ حکومت عوامی لیگ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے نئے انتخابات جلد کروانے کے مطالبے پر غور نہیں کر رہی۔
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد چیف جسٹس، مرکزی بینک کے گورنر اور پولیس چیف بھی طلبہ کے اصرار پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہوئے۔
دوسری جانب نگراں وزیر خارجہ توحید حسین نے روئٹرز کے بتایا کہ طلبہ نے سیاسی جماعت بنانے کے حوالے سے اپنا منصوبہ عبوری حکومت کے ساتھ فی الحال شیئر نہیں کیا۔

شیئر: