لاہور کا والٹن ایئرپورٹ اب سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ، ’قدیم جگہ پر جدید شہر‘
لاہور کا والٹن ایئرپورٹ اب سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ، ’قدیم جگہ پر جدید شہر‘
پیر 26 اگست 2024 5:53
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
والٹن روڈ کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور اس پر 9 ارب کی خطیر رقم لگائی جا رہی ہے۔ فوٹو: سی بی ڈی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دل شہر لاہور کے مرکز میں ایک صدی پرانے والٹن ایئرپورٹ کو صوبے کے سب سے جدید ترین بزنس ڈسٹرکٹ میں تبدیل کرنے کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ والٹن ایئرپورٹ لاہور کے کلمہ چوک کے ساتھ واقع تھا اور یہاں قائداعظم محمد علی جناح کے طیارے نے لینڈ کیا تھا۔
لاہور کے وسط میں واقع اس ایئرپورٹ کی تقریبا پونے دو سو ایکڑ اراضی کو اب حکومت پنجاب نے ایک قانون کے ذریعے ایک کاروباری علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ جبکہ اس کاروباری علاقے کی تعمیر کے لیے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کر دیا ہے جس کی زیر نگرانی تعمیراتی کام شروع ہو چکے ہیں۔
سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی کی دستاویزات کے مطابق اس وقت تک کچھ چار منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جن میں سی بی ڈی پنجاب بلیوارڈ، لاہور پرائم انفراسٹرکچر، کلمہ چوک انڈرپاس اور کیپٹن کرنل شیر خان شہید فلائی اوور شامل ہیں۔ جبکہ فوری زیرِتعمیر پراجیکٹس میں سی بی ڈی روٹ 47 کی تعمیر، والٹن ریلوے کراسنگ فلائی اوور کی تعمیر، والٹن روڈ کی اپ گریڈیشن، اے ڈی اے نالے کی توسیع اور مشہور زمانہ باب پاکستان یادگار کی تعمیر اپنے آخری مراحل میں ہے۔
سی بی ڈی اتھارٹی کو نواز شریف آئی ٹی سٹی کی تعمیر کا کام بھی سونپا گیا ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ این ایس آئی ٹی سٹی کا سلیکون بلاک فروخت کرنے اور این ایس آئی ٹی سیلسٹیا ٹاور کی تعمیر بھی شروع کی جا چکی ہے.
سی بی ڈی کے بڑے پراجیکٹ
کثیر الجہتی سی بی ڈی اتھارٹی کا پہلا اور بنیادی کام جس کے لیے اس ادارے کو بنایا گیا وہ والٹن ایئرپورٹ کی 178 ایکڑ زمین پر بزنس ڈسٹرکٹ کا قیام تھا اور اس کو پنجاب قائد ڈسٹرکٹ کا نام دے کر اس کی تعمیر شروع کی جا چکی ہے اسی ڈسٹرکٹ میں ’سیریس‘ کے نام سے پنجاب کی سب سے بلند عمارت جو کہ 750 فٹ اونچی ہو گی تعمیر کی جائے گی۔ آفیشل دستاویزات کے مطابق ’سیریس‘ کے لیے زمین کی نیلامی کی تیاری مکمل ہے اور جلد ہی اس کے لیے بولی لگائی جائے گی۔
اسی طرح والٹن روڑ پر واقع 118 ایکڑ زمین کے ایک اور ٹکڑے پر سی بی ڈی باب ڈسٹرکٹ بنایا جا رہا ہے۔ یہیں پر مشہور زمانہ بابِ پاکستان یادگار بھی پچھلی ایک دہائی سے زیرِتعمیر ہے جو شہباز شریف کے دوسرے دور حکومت میں شروع کی گئی تھی جبکہ اس کے ساتھ ایک میوزیم بھی تعمیر کیا جائے گا۔
یہ وہی جگہ ہے جہاں پر بٹوارے کے بعد پہلا مہاجر کیمپ لگایا گیا تھا اور قائداعظم نے اس کیمپ کا معائنہ کیا تھا۔ اب اس جگہ پر باب پاکستان کے ساتھ ساتھ ایک ڈپلومیٹک انکلیو بنایا جا رہا ہے جس میں امریکہ، چین اور ترکی کو اپنے قونصل خانوں کو اپنی عمارتیں بنانے کے لیے جگہ کی فروخت کی پیشکش کی گئی ہے۔
سی بی ڈی پنجاب والٹن روڈ کو اپ گریڈ کر رہا ہے اور اس پر 9 ارب کی خطیر رقم لگائی جا رہی ہے جس کے تحت اس علاقے میں سڑکوں اور سیوریج کے نظام کو ازسرِ نو بنایا گیا ہے۔
گرینڈ سوک لاہور نامی پراجیکٹ جو کہ ساڑھ آٹھ ایکڑ پر محیط ہے یہ بھی سی بی ڈی پنجاب کا حصہ ہے جس میں مقامی کاروباری برادری کو متحرک کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ مقامی دستکاری کے فروغ اور مقامی کاروبار کے لیے جگہ فراہم کرے گا۔
پنجاب کی موجودہ حکومت نے سی بی ڈی کو ملک کا پہلا آئی ٹی شہر بسانے کا ٹاسک بھی دیا ہے۔ اس حوالے سے 800 ایکڑ اراضی بھی سی بی ڈی کے حوالے کی گئی ہے۔ جس پر کسی دور میں شہباز شریف نے نالج پارک بنانے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اب اسی زمین پر نواز شریف آئی ٹی سٹی بنایا جا رہا ہے جس میں آئی ٹی ڈسٹرکٹ، ایجوکیشن، اور فلم سٹی شامل ہوں گے۔ اس منصوبے کو سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے تحت بنایا جا رہا ہے اور پہلے سیلسٹیا آئی ٹی ٹاور کی تعمیر بھی شروع کر دی گئی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سی ای او سی بی ڈی عمران امین نے بتایا کہ ’آئی سٹی پر کام بہت تیزی کے ساتھ شروع کر دیا گیا ہے جس میں 50 فٹ کھدائی مکمل ہوئی ہے اور روڈ ورکس کا کام جاری ہے۔ سی بی ڈی پنجاب پہلے ہی آئی ٹی کمپنیوں اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مفاہمت کی 16 یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کر چکا ہے، جس سے این ایس آئی ٹی کو جدت اور عالمی تعاون کا مرکز بنایا گیا ہے۔ میرا خیال ہے اس سے زیادہ تیزی سے اس سیکٹر میں کام کبھی نہیں کیا گیا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے اس کی تکمیل سے پنجاب کو تین ہزار ارب روپے کا معاشی فائدہ ہو گا۔ تو سی ای او عمران امین کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا معاشی منصوبہ ہے۔ اور ہم نے کچھ ٹاور فروخت کیے ہیں جتنی لوگوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے مجھے لگتا ہے کہ ہم وقت سے پہلے ہی اس کو مکمل کر لیں گے۔‘
سی بی ڈی پر تنقید
سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ پر سب سے پہلی تنقید اس کی تاریخی اہمیت کی حامل زمین ہے جو کہ والٹن ایئرپورٹ کا حصہ رہی ہے۔ اس کو روکنے کے لیے عدالت کا بھی سہارا لیا گیا تاہم حکومت کی جانب سے والٹن ایئرپورٹ پر قائم فلائنگ کلبوں کو شہر سے باہر زمین الاٹ کی گئی تو اس طویل قانونی جنگ کا خاتمہ ہوا۔
شہباز شریف کے دوسرے دور حکومت میں پہلی مرتبہ اس منصوبے کو شروع کیا گیا لیکن ماحولیاتی تنظیموں کی تقید اور تاریخی فلائنگ کلبز کے احتجاج کی بنا پر اس کو موخر کر دیا گیا البتہ جب عمران خان اقتدار میں آئے تو راتوں رات ہی اس منصوبے کی منظوری حاصل کر لی گئی۔
سی ای او ایس بی ڈی پنجاب کا کہنا ہے کہ ’ہمیں چیلنجز کا سامنا تو ہے جیسے کہ ممکنہ ماحولیاتی انحطاط، مقامی کمیونٹیز کی نقل مکانی، اور ورثے کی جگہوں پر اثرات ہیں اسی لیے سی بی ڈی پنجاب اتھارٹی نے سخت ماحولیاتی ضوابط کی پابندی کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ اس منصوبے میں منفی اثرات کو کم کرنے اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بارش کے پانی کا ذخیرہ کرنے کے نظام اور سمارٹ سٹی ٹیکنالوجیز سمیت پائیدار طریقوں کو شامل کیا جائے گا۔‘