Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کی پہلی ٹرام کیا کرکٹ چیمپیئنز ٹرافی تک مکمل ہو پائے گی؟

لاہور میں شہریوں کی سفری سہولت کے لیے اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ چند برس قبل مکمل ہوا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پنجاب کی حکومت نے لاہور میں پہلی ٹرام سروس چلانے کا اعلان گزشتہ مہینے اس وقت کیا جب وزیراعلٰی پنجاب لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی یعنی ایل ڈی اے کے دفتر میں لاہور کی ترقی سے متعلق جاری منصوبوں پر بریفنگ لینے پہنچیں۔
اسی اجلاس میں انہیں بریف کیا گیا کہ لاہور کے سٹی سینٹر میں ایک ٹرام چلانے کا منصوبہ پہلے سے ہی ایل ڈی اے کے پاس موجود ہے جس کے ذریعے شہریوں کو بڑے پیمانے پر سہولت دی جا سکے گی۔ وزیراعلٰی مریم نواز نے منصوبے کی ابتدائی جزئیات دیکھنے کے بعد اسی جگہ اس کی منظوری بھی دے دی۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق لاہور میں ٹرام چلانے کے لیے منصوبے پر 27 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ٹرام کے لیے جو روٹ منتخب کیا گیا ہے اس میں گلبرگ کے علاقے کو ترجیح دی گئی ہے۔
اس ٹرام سروس کے جو ابتدائی خدو خال سامنے آئے ہیں ان کے مطابق گلبرگ میں واقع قذافی سٹیڈیم نشتر پارک سے اس سروس کو شروع کیا جائے گا۔ اس کا روٹ 11 کلومیٹر پر مشتمل ہو گا۔ اور کم از کم 10 سٹاپ ہوں گے۔
ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل طاہر فاروق نے منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ ’اس ٹرام سروس کا بنیادی مقصد شہر کے وسط میں لوگوں کو ایک سٹیٹ آف دی آرٹ سفری سہولت مہیا کرنا ہے۔ اس کا ٹرمینل نشتر پارک میں ہو گا جبکہ کلمہ چوک، گلبرگ مین بلیوارڈ، حالی روڑ، مین مارکیٹ سے ہوتی ہوئی صدیق ٹریڈ سینٹر سے یہ واپسی پر ایم ایم عالم روڑ پر داخل ہو گی اور پھر حسین چوک سے لبرٹی گول چکر اور سینٹر پوائنٹ سے دوبارہ نشتر پارک میں داخل ہو گی۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’اس سارے علاقے میں ٹرام سروس چلنے سے عام ٹریفک بہت حد تک کم ہو جائے گی۔ اور اس سارے علاقے میں لوگ پیدل یا ٹرام سروس سے ہی سفر کر سکیں گے جس سے ایک نئی طرح کا کلچر پیدا ہو گا۔ تاہم اجازت نامے والی گاڑیوں اور ٹرام کے روٹ میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ اس کا فائدہ یہی ہوتا ہے کہ ایک تو یہ سست سواری ہوتی ہے اور دوسرا اس کا ٹریک دوسری ٹریفک کے لیے پرابلم نہیں کرتا۔‘
ابتدائی ڈیزائن کے مطابق تین ٹرامز چلائی جائیں گی۔ اور ہر ایک کی تین تین بوگیاں ہوں گی۔ لاہور کے جن علاقوں سے ٹرام کا روٹ فائنل کیا گیا ہے یہ علاقے پہلے ہی شاپنگ کے لیے مشہور ہیں جن میں حفیظ سینٹر، سٹی سینٹر  اور ایم ایم عالم روڈ شامل ہیں۔ جبکہ ایم ایم عالم روڈ کو مکمل طور پر یک طرفہ بنانے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے۔

لاہور میں ٹرام چلانے کے لیے منصوبے پر 27 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ایل ڈی اے کے چیف انجینیئر اسرار سعید بتاتے ہیں کہ ’ہمارے پاس اس وقت تین آپشنز ہیں کہ ٹرام بجلی پر چلائی جائے جیسا کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ یہی استعمال ہو رہی ہے، تاہم اب فن لینڈ اور چین میں سولر پر چلنے والی ٹرام بھی متعارف کروائی گئی ہے۔ ہم یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ بجلی کے بحران کے سبب سولر کا انتخاب کیا جائے۔ تاہم اس پر ابھی تحقیق کی جا رہی ہے۔ تیسرا آپشن فوسل فیول کا بھی ہے۔ بجٹ اور وقت دونوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کس قسم کی ٹرام ہمیں فائدہ دے گی۔‘
اردو نیوز کو پنجاب کی کابینہ کے ایک وزیر نے بتایا کہ وزیراعلٰی مریم نواز کی خواہش ہے کہ لاہور میں ٹرام سروس اگلے سال فروری میں ہونے والے کرکٹ کے چیمپیئنز ٹرافی مقابلوں تک چلا دی جائے۔ 
تاہم ایل ڈی اے کے ترجمان اسامہ محمود کا کہنا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں ابھی چھ مہینے کا وقت ہے۔ قانونی اور اقتصادی امور طے ہو جانے کے بعد ہی یہ بتایا جا سکتا ہے کہ اس وقت تک یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا یا نہیں۔
’ایک بار کام شروع ہو گیا تو اس کو جلدی مکمل کرنے پر بات ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔‘

شیئر: